بھارت اروندھتی رائے اور شیخ شوکت حسین کے خلاف مقدمات ختم کرے یو این انسانی حقوق کمیشن


جنیوا— اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیری اسکالر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اروندھتی رائے اور شیخ شوکت حسین کے خلاف مقدمات ختم اور یو اے پی اے کے تحت نظر بند انسانی حقوق کے تمام محافظوں کو رہا کریں۔انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کی طرف سے سماجی رابطوںکی سا ئٹ ایکس  پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے یو اے پی اے کا استعمال باعث تشویش ہے، اس قانون پر نظر ثانی اور اسکے تحت حراست میں لیے گئے انسانی حقوق کے تمام محافظوں کی رہائی ضروری ہے، ارون دھتی رائے اور شیخ شوکت حسین کے خلاف قائم مقدمات بھی ختم کیے جانے چاہئیں۔

نئی دلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے مودی حکومت کی شدید ناقد اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر شیخ شوکت کے خلاف حال ہی میں غیر قانونی سرگرمیوں کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے رائے اور حسین نے 21 اکتوبر 2010 کو نئی دہلی میں آزادی  واحد راستہ کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں تقاریر کی تھیں۔ان دونوں کے خلاف ایف آئی آر دائیں بازو کے ہندو کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر 28 اکتوبر 2010 کو درج کی گئی تھی۔ ہندو کارکن نے دعوی کیا تھاکہ رائے اور دیگر کئی لوگوں نے اپنی تقاریر میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کی وکالت کی۔ اروندھتی رائے اور شیخ شوکت کے خلاف یہ مقدمہ 2014 میں درج کیا گیا تھا ۔