بھارتی قبضے کے خاتمے، حصول حق خود ارادیت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔غلام محمد صفی

مظفرآباد(صباح نیوز)کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینئر  غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔مظفر آباد میں  پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ  5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر میں غیر قانونی اقدامات کیے، بھارتی قبضے کے خاتمے، حصول حق خود ارادیت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ بھارت کو اقدامات واپس اور بات چیت پر آمادہ کیا جائے، بھارت نے اپنے غلط اقدامات دنیا کے سامنے صحیح پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کہیں سے بھی آوازیں اٹھائی گئیں تو ان کو دبا دیا گیا، جیل کے دروازے کھول دیے گئے اور اس وقت ہزاروں کی تعداد میں حریت قائدین گرفتار ہیں صرف اس لیے کہ وہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ نہیں سمجھتے بلکہ متنازع حصہ سمجھتے ہیں۔ 26 جون کو اقوام متحدہ کا تشدد سے متاثرین کا عالمی دن ہے اور اسی مناسبت سے ہم اس تشدد کا پردہ چاک کرنے چاہتے ہیں جس کے نیتجے میں کشمیری قائدین کو قتل کیا گیا، لوگوں کو جیلوں میں شہید کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ بے شمار افراد کو جیلوں میں مار دیا گیا، بچے، بڑے قید و بند برداشت کر رہے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو بھی اذیت دی جارہی ہے، یاسین ملک کو بھی تیار جیل میں قید کردیا گیا ہے۔

اس موقع پر  آزادی پسند راہنما راجہ خادم حسین، زاہد صفی، مشتاق الاسلام، مشتاق احمد بٹ، زاہد اشرف، چوہدری شاہین، اعجاز رحمانی، عثمان علی ہاشم اور  عزیر احمد غزالی و دیگر  بھی موجود تھے ۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارتی فوجی قبضے کے خاتمے اور حصول حق خودارادیت تک ہماری جدوجھد جاری رہے گی۔ بھارت مقبوضہ ریاست پر فوجی قبضے کو دوم بخشنے کیلئے کشمیری عوام پر بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بھارت تحریک آزادء کشمیر کو دبانے کیلئے کشمیری قیادت کو بدترین انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ قومی آزادی کی جدوجھد میں بھارت نے مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو تختہ دار پر چڑھا کر کشمیری عوام کے حوصلوں کو توڑنے کی ناکام کوشش کی۔مودی حکومت نے کشمیری آزادی پسند راہنماؤں کو حق خودارادیت کے بنیادی موقف سے ہٹانے کیلئے جیلوں میں قید کیا۔ سید علی گیلانی شہید، محمد اشرف خان صحرائی شہید،  الطاف احمد شاہ، غلام محمد بٹ، حکیم نوید انجم کے جنازے بھارتی جیلوں نکلے۔ کشمیری آزادی پسند راہنماؤں میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید، شیخ عبد العزیز شہید، خواجہ عبدالغنی شہید کو دلی سرکار آزادی مانگنے کی پاداش میں سر راہ شہید کیا۔ اس وقت بھی مودی حکومت کشمیری راہنماؤں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر عبد الحمید فیاض، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ناہیدہ نسرین، نعیم خان، ایاز اکبر، صوفی فہمیدہ، سیف اللہ پیر، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، حیات ڈار، عمر عادل ڈار اور دیگر راہنماؤں کو جیلوں میں مقید رکھے ہوئے ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت مسلسل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔

بھارتی حکومت کشمیری عوام کو آزادی اور حقوق مانگنے کو جرم قرار دیتے ہوئے اجتماعی قتل عام کا نشانہ بنا چکی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے ماضی میں جموں، بیج ںہاڑہ، چوٹہ بازار، سوپور، سرینگر، ہندواڑہ، ڈوڈہ، کپواڑہ اور دیگر جگہوں پر اجتماعی قتل عام کی اندوہناک کاروائیوں میں ہزاروں شہریوں کو قتل کیا۔ بھارتی حکومت نے مسئلہ کشمیر میں اقوامِ متحدہ کے ضابطوں، پاکستان کی فریقانہ حیثیت اور کشمیری عوام کے بنیادی فریق ہونے  کو یکسر نظر انداز کرکے 5 اگست 2019 کو غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔کنوینئر کل جماعتی حریت کانفرنس  غلام محمد صفی کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور دیگر کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کا نوٹس لیں۔ ہم بھارتی جیلوں میں مقید کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت، کارکنان، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 11 دسمبر 2023 کو چیف جسٹس کی سربراہی میں ریاست جموں کشمیر کے متعلق انتہائی جانبدار اور ظالمانہ فیصلہ سنایا جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔