سرینگر: مقبوضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے دورے کیخلاف21 جون بروز جمعہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ ہڑتال کا اعلان کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کیا۔انہوںنے کہا کہ ہڑتال کا مقصد بھارت کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے اور کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط کے خاتمے تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کشمیری بی جے پی کی زیر قیادت ہندتوا حکومت کے تمام کشمیر مخالف ایجنڈوں کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے نریندر مودی کے دورے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قیادت اس طرح کے دوروں کے ذریعے عالمی برادری کو علاقے کی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے تما م ریکارڈ توڑ دیے ہیں، وہ نہ صرف کشمیریوں کو جبر واستبداد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ انکے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دنیا جموںوکشمیر کو ایک متنازعہ خطہ مانتی ہے اور وہ کشمیر پر بھارتی موقف کو تسلیم نہیں کرتی ہے۔ ترجمان نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ ہڑتال کو بھر پور طریقے سے کامیاب بنائیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔مودی 20جون کی شام سرینگر پہنچیں گے ۔وہ اگلے روز جھیل ڈل کے کنارے پر واقع کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ایک یوگا پروگرام میں شرکت کریں گے۔ان کے دورے سے قبل سرینگر شہر میںخاص طور پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ حفاظتی انتظامات کے نام پر گھر گھر تلاشی ، مکینوں سے پوچھ گچھ اورہراساں کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ تقریب کے مقام کو اسپیشل پروٹیکشن گروپ کے کمانڈوز نے اپنے حفاظتی حصار میں لے رکھا ہے۔ علاقے کی نگرانی کے لیے سونگھنے والے کتے،ڈرونز اور دیگر جدید آلات استعمال کیے جا رہے ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت
مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری قتل وغارت، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں،گرفتاریوں اور دیگر مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں قابض حکام کی جانب سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں عیدالاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ہندوتوا بی جے پی حکومت کی طرف سے مذہبی آزادیوں پر جاری حملوں کی ایک اور مثال قرار دیا جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں کو اپنے مادر وطن پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیرکی صورتحال انتہائی سنگین اور تشویشناک ہے جہاں ہر شہر، قصبہ اور گائوں فوجی کیمپوں میں تبدیل ہو چکے ہیں اور قابض فوجی معصوم لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے خلاف ناقابل بیان جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
حریت ترجمان نے بانڈی پورہ اور کٹھوعہ اضلاع میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین بے گناہ نوجوانوں کی شہادتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کی نسل کشی تیز کر دی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے باوجودکشمیری ہندوتوا حکومت کے مذموم منصوبوں کے خلاف جن کا مقصد ان کے حقوق، شناخت اور وطن کو چھیننا ہے، مزاحمت کے لیے پرعزم ہیں ۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرکے بھارت پر دبا ئوڈالے کہ وہ کشمیریوں پر جاری مظالم کو بند کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرے۔