Sسرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کشمیری مسلمانوں نے مسلسل چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران وحشیانہ فوجی محاصرے میں عید الاضحی منائی۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے آراگام میں ایک پرتشددکارروائی کے دوران ایک اور کشمیری نوجوان کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا۔مودی کی بھارتی حکومت نے اپنی مسلم دشمن پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عیدادا کرنے کی اجازت نہیں دی،کے پی آئی کے مطابق بانڈی پورہ میں نوجوان کو بھارتی فوجیوں اورپیراملٹری اہلکاروں نے ضلع کے علاقے اراگام میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا ۔ادھر بھارتی فوجیوں ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے مقبوضہ علاقے کے کپواڑہ، ڈوڈہ، ریاسی، کٹھوعہ، سانبہ، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف دیہات، قصبوں اور دیگر علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
ان علاقوں میں فوجیوں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران 100سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے۔ کئی علاقوں کے رہا ئشیوں نے میڈیا کوبتایا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے انہیں خوف و دہشت ، ہراساں اورظلم وتشدد کا نشانہ بنا کر ان کی زندگیوںکو جہنم بنادیا ہے ۔ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے مختلف اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اورگرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔۔فوجیوں نے ان کارروائیوں کے دوران اب تک بانڈی پورہ اور کٹھوعہ میں کم از کم تین کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔تازہ کارروائیوں میںفوجیوں نے ریاسی میں تین اور کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں ایک نوجوان گرفتار کیا ہے۔
ڈوڈہ کے علاقے بھدرواہ سے تعلق رکھنے والے ایک 17سالہ لڑکے کو ریاسی سے گرفتارکیاگیا۔بھارتی فوجیوں نے ضلع بارہمولہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ فوجیوںنے صبح سویرے ضلع کے علاقے رفیع آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی۔تلاشی آپریشن آخری اطلاعات تک جاری تھا۔ انتظامیہ نے علاقے میں فوجی آپریشن کیوجہ سے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔دریں اثناء بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 21جون کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل سرینگر جموں ہائی وے اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں میں نام نہاد حفاظتی ا نتظامات مزید سخت کردیاہے۔سرینگر شہر میں بھاری تعداد میں فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے جہاں لوگوں کی پوچھ گچھ اورجامہ تلاشی میں اضافہ ہوا ہے۔ان کارروائیوں سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اورلوگوںمیں خوف و ہراس پھیل گیاہے۔
علاوہ ازیں مودی کی بھارتی حکومت نے اپنی مسلم دشمن پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عیدادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ بی جے پی اورآر ایس ایس کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے سرینگر اورجموںوکشمیر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کررکھا تھا ۔محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کیلئے عیدالاضحی کی خوشیاں بے معنی رہیں۔قابض حکام نے جامع مسجد کے مرکزی دروازے کومقفل کردیا اور آزادی کے حق میں احتجاجی مظاہرون کو روکنے کیلئے نوہٹہ اورسرینگر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوجیوں ،پیراملٹری اور پولیس اہلکار کی بڑی تعداد کو تعینات کیاگیاتھا۔قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
بھارتی قابض حکام نے سوشل میڈیا کی سخت نگرانی اور پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اورمقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں کوئی بھی خبر شیئر کرنے والے شخص کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا جاتا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے سرینگر میں جاری بیان میں عیدالاضحی کے موقع پر جامع مسجد سرینگر اور عیدگاہ میں لوگوں کو نماز عید ادا کرنے سے روکنے کی سخت مذمت کی ہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں کردار ادا کریں۔