لاڑکانہ(صباح نیوز ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار رہتی ہیں، پاکستان کے لیے مستقبل میں آنے والے بیرونی اور اندرونی امتحانوں کا تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر مقابلہ کرنا ہوگا، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔
گڑھی خدا بخش میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی کے موقعہ پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو زرداری ملک کے عوام کی حقیقی نمائندہ تھیں، اس ملک کے پسماندہ علاقوں، کمزور طبقے کی نمائندہ تھیں، 30سال تک جس بہادری کے ساتھ بینظیر بھٹو نے اپنی سیاسی جہدوجہد کی وہ دنیا کے سامنے ہے اور تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی بی شہید کی بے مثال قربانیوں، غیر متزلزل قیادت اور پاکستان کے لیے ان کی پائیدار میراث کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی زندگی جرات، استقامت اور لاکھوں پاکستانیوں کے لیے امید کی علامت تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد اور زندگی قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وژن سے گہرائی سے جڑی تھی،شہید محترمہ بینظیر بھٹو صرف ایک سیاسی شخصیت نہیں، بلکہ مظلوم، محکوم اور پسماندہ طبقات کے لیے امید کی کرن تھیں،مساوات اور خوشحال پاکستان کے لیے اپنے والد کے وژن سے بی بی شہید کی غیر متزلزل وابستگی ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید بھٹو کی طرح، شہید محترمہ بینظیر بھٹو بھی عوام کی طاقت پر یقین رکھتی تھیں،شہید محترمہ بینظیر بھٹو بھی قائدِ عوام کی طرح مزدوروں، کسانوں اور پسماندہ طبقات کو قومی ترقی کی بنیاد سمجھتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی مصالحت، مشاورت اور مختلف نقطہ نظر کو سمجھنے کی فلسفیانہ سوچ نے ایک جدید اور روشن پاکستان کی بنیاد رکھی،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی میراث کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں،بی بی شہید نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا جہاں ہر شہری کو برابری کے مواقع اور وسائل تک رسائی حاصل ہو، ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹوکے انسانی آزادی اور جمہوری اقدار کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں،ہم دہشتگردی، انتہا پسندی اور پاکستان کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے والی کسی بھی قوت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آئینی حکمرانی کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے قوم متحد ہو جائے،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی زندگی استقامت اور اپنی ذات کو بھول کر ایک عظیم مقصد کے لیے خود کو وقف کرنے کا سبق دیتی ہے،بی بی شہیدکو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے خواب کو حقیقت بنایا جائے،بی بی شہید کا خواب ایک جمہوری، ترقی پسند اور جامع پاکستان ہے، جہاں ہر فرد کی عزت و تکریم کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان اور قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بی بی شہید کے جمہوریت، رواداری اور سماجی انصاف کے اصولوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا تجدید عہد کریں،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی زندگی اور قربانی ایک منصفانہ اور مساوی معاشرے کے لیے ان کی جدوجہد کا لازوال ثبوت ہے،ہماری ذمہ داری ہے کہ شہید بی بی کے اس خواب کو حقیقت میں بنائیں، وہ خواب جس میں پاکستان سیاسی، سماجی اور معاشی استحصال سے پاک ہو،وہ دن دور نہیں جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے انصاف پر مبنی پاکستان کا وژن حقیقت بنے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 27دسمبر 2007ء سے پاکستان نقصان اٹھا رہا ہے کہ بینظیر کو شہید کیا گیا اور کٹھ پتلیوں کو مسلط کیا گیا، اب پاکستان اس جگہ پر کھڑا ہے کہ مسئلے ہی مسئلے ہیں، معاشی مسئلہ ہے، دہشتگردی پھر سراٹھا رہی ہے، ہر صوبے کے اپنے مسائل ہیں، بیرونی سطح پر پاکستان کے لیے بہت سی مشکلات آنے والی ہیں، ان تمام مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ مینڈیٹ ہے نہ سکت ہے کہ وہ بیک وقت ملکی و غیر ملکی چیلینجز کا مقابلہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نہ سیلیلکٹڈ ہے نہ فارم 47 کی پیداوار ہے، ہم کسی کو جوابدہ ہیں تو گڑھی خدابخش کو جوابدہ ہیں، پیپلزپارٹی کے جیالوں کو جوابدہ ہیں، ہمیں کسی کرسی کا شوق نہیں ہے، الیکشن کے بعد ہم نے اس وقت یہ فیصلہ کیا کہ جو سیاسی جماعت ہمارے پاس آئی ہے جو وعدہ کررہی ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے، مہنگائی کم کریں گے، ہم نے ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ طے کیا کہ آپ کے پاس سیٹیں زیادہ ہیں، آپ حکومت بنائیں تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے لیکن ایک بھی وزارت نہیں لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ہر دور حکومت میں صوبوں کو سوتیلے سلوک کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے معاہدہ کیا کہ جی ایس ٹی ملکر بنائیں گے، حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلوں کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت معاہدے پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہے، ہماری طرف سے اپنے ممبران کو بار بار مجبور کرنا کہ اسمبلی پہنچیں، کورم پورا کریں، ان کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں، مگر آپ جب اپنے علاقوں میں واپس جاتے ہو تو آپ خالی ہاتھ واپس جا۔ جب آپ اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو آپ سے سوال کیا جاتا ہے، معیشت، امن و امان، دہشتگردی پہ، اگر آپ کے پاس کوئی جواب نہ ہوتو اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتی۔
بلاول زرداری نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمان کو اعتماد میں لے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز ان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں ہیں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کے لیے اٹھاتے تھے اور پھر اس کے بعد آپ کے لیے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو کو وضاحت دینے ہوگی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنی ہوگی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ایٹامک پالیسی اور طاقت پر بیان دینے والے لوگ عمران خان کی حمایت کررہے ہیں تو جو ملک میں تاثر ہے کہ ایک مخصوص لابی یہ چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو طاقت حاصل کرنے کے لیے ہر چیز پر سودا کرنے کے لیے تیار ہو، پیپلز پارٹی اور اس کے جیالے ہر ایسی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔