اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے ہم ایسے شخص کوریلیف نہیں دینا چاہتے جوہمارے حکم کے حوالہ سے آکر کہے کہ آپ ہمیں چھو نہیں سکتے۔درخواست گزار نے عدالت کے ساتھ وعدہ کیا ہے پیسے نہیں دے رہے، آپ ایسے نہیں کہہ سکتے، ہم آپ کوسزانہیں دیں گے ہم عدالت کے حکم پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ عدالت کوکسی بھی حکم سے پہلے فریقین کوسننا چاہیئے۔جبکہ عدالت نے ریپ کیس میں فریقین کوافہام وتفہیم سے معاملہ حل کرنے کے لئے 15روزکاوقت دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعہ کے روز فائنل اور سپلمنٹری کازلسٹ میں شامل کل 31کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے جعلی چیک دینے کے کیس میں طارق مسعود کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کا درخواست گزار کے وکیل طلعت محمود زیدی کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ نے پیسے دینے ہیں۔ اس پر وکیل کاکہنا تھا کہ 3کروڑ دے چکاہوں اور 50لاکھ مزید دینے کوتیار ہوں جبکہ باقی رقم 10لاکھ ماہانہ قطوں پر دینے کے لئے تیار ہوں۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آپ سزایافتہ ہیں،عدالت کے ساتھ وعدہ کیا ہے پیسے نہیں دے رہے، آپ ایسے نہیں کہہ سکتے، ہم آپ کوسزانہیں دیں گے ہم عدالت کے حکم پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کل کتنی رقم کی ادائیگی کاعدالت میں وعدہ کیا تھا۔اس پروکیل کاکہنا تھا کہ 7کروڑ روپے کی ادائیگی کاوعدہ کیا تھا 3کروڑ دے چکا ہوں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کتنے وقت میں ادائیگی کاوعدہ کیا تھا۔چیف جسٹس کاکہنا تھا ہماری درخواست گزارکی درخواست پررائے مثبت نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم ایسے شخص کوریلیف نہیں دینا چاہتے جوہمارے حکم کے حوالہ سے آکر کہے کہ آپ ہمیں چھو نہیں سکتے۔وکیل کاکہنا تھا میرامئوکل آدھی سزاپوری بھی کرچکا ہے ،50لاکھ آج دینے کوتیار ہوں اور 10لاکھ ماہانہ قطسوں کے حساب سے دینے کوتیار ہوں۔ اس دوران عدالت میں ہی درخواست گزار نے مدعا علیہ کے وکیل کو 50لاکھ روپے کاپے آرڈر بھی دے دیا۔چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے مدعاعلیہ کے ساتھ معاملہ حل کریں پھر ہمارے ساتھ بات کریں۔
اس دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ چالاج جمع ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ جلد سماعت کرکے فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارکومدعا علیہ کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے 15دن کاوقت دیتے ہوئے سماعت 15جنوری تک ملتوی کردی۔ بینچ نے نوشیر کی جانب سے اقدام قتل کے کیس میں دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سب شریک ملزمان کی ضمانت ہوچکی ہے ہم درخواست گزارکوکیوں ضمانت نہ دیں۔ بینچ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے قراردیا کہ ٹرائل کورٹ کیس کاٹرائل کے بعد فیصلہ کرے۔ بینچ نے سولرپینل چوری کرنے کے کیس میں ملزم احمد کی جانب سے دائردرخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سولر پینل والے کدھر ہیں۔ بینچ نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔ بینچ نے محمد ریاست کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کیوں درخواست گزارکوضمانت نہ دیں۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کباڑیہ ہے اس پر صرف سامان خریدنے کا الزام ہے اور سامان کی برآمدگی کرنی ہے۔
عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی اور قراردیا کہ ٹرائل کورٹ کیس کافیصلہ کرے۔ بینچ نے کھاد خرید کرپیسے نہ دینے کے کیس میں خرم شہزاد کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کاکہنا تھا کہ خریداری کی رسید ہے جو تصدیق شدہ نہیں اور نہ اس پردسخط ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار کوہدایت کہ وہ بطور احتجاج پیسے جمع کروادیں پھر عدالت معاملہ دیکھے گی۔ عدالت نے درخواست گزارکورقم کی ادائیگی کے 2ماہ کاوقت دیتے ہوئے عبوری ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے شہداد خان کی جانب سے قتل کیس میں دائردرخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ تحقیقات کاسامنا کریں، آپ ملوث نہیں توآپ کوکچھ نہیں کہیں گے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ براہ راست شواہد درخواست گزارکے خلاف ہیں ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے، موقع کی جگہ سے گولیوں کے خول بھی برآمد ہوئے ۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخار ج کردی۔بینچ نے قتل کیس میں سکندر جاوید کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ رپورٹ بتارہی ہے کہ محمد زبیر کی موت طبعی ہے، ہم اس کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ گلی کے چوکیدار بلاول کابیان ہے کہ زبیر گھر چل کرگیااس نے بچی کوگود میں اٹھایا ہواتھا، زبیراپنے داماد سکندرکے گھر سے آرہاتھااُس کے اوربچی کے سرسے خون نکل رہا تھا، جس کی ضمانت منسوخی مانگ رہے ہیں وہ ساس ہے۔
وکیل درخواست گزارکاکہنا تھا کہ چالان دائر ہوچکا ہے۔ سرکاری وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار تحقیقات میں مطلوب ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم سکندر جاوید کے حوالہ سے سوچتے ہیں آپ تشریف رکھیں۔چیف جسٹس نے تمام کیسز کی سماعت کے اختتام پر حکم لکھواتے ہوئے سکندرجاوید کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔ جبکہ عدالت نے ضمانت منسوخی کی درخواست پردرخواست گزار کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ بینچ نے محمد حفیظ کی جانب سے قتل کیس میں دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سلیم اللہ خان رانازئی بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما اوررکن قومی اسمبلی شیرافضل خان مروت بطور وکیل پیش ہوئے۔ خییرپختونخواحکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سید کوثر علی شاہ پیس ہوئے۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ اس کامئوکل وزیرستان کارہائی ہے جو پہاڑوں پر رہتا ہے، پہلے وزیرستان کی عدالتیں ٹانک میں تھیں اب وہ ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہوگئی ہیں ، میرے مئوکل کو نوٹس موصول نہیں ہوااور یکطرفہ کاروائی کی گئی، درخواست گزارگرفتار ہے۔ شیر افضل مروت کاکہنا تھا کہ سی آرپی سی کی دفعہ 512کی کاروائی عدالت نے کی ہے۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہائی کورٹ فریقین کوسن کردوبارہ فیصلہ کرے، ہائی کورٹ ضمانت منسوخی کی درخواست سن کر15روز میں فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس کاحکم میں کہنا تھا کہ درخواست گزار کی درخواست بغیر سنے خارج کی گئی، عدالت کوکسی بھی حکم سے پہلے فریقین کوسننا چاہیئے۔چیف جسٹس نے پہلا حکم معطل کرتے ہوئے معاملہ واپس پشاور ہائی کورٹ کو بھجوادیا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزاراس دوران رہانہیں ہوگا، ہائی کورٹ معاملہ پر فیصلہ کرے۔ بینچ نے منشیات کیس میں گرفتار ملزم دائود ریاض کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ منشیات کاکیس ہے، اس کوٹچ نہ کریں، رہنے دیں، ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخار ج کردی۔ بینچ نے مہرمحمد شمون کی جانب سے دائردرخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیوں ضمانت دیں، درخواست گزارتحقیقات کاسامنا کریں، درخواست گزار مین آدمی ہے، اگر چیف سیکرٹری پنجاب سمجھیں گے کہ آپ ملوث نہیں تومحکمہ اینٹی کرپشن آپ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرے گا، درخواست پرزورنہ دیں آپ انچارج ہیں، ہم مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خار ج کردی۔ بینچ نے محمد تابش علی المعروف آفتاب کی قتل کیس میں دائر درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پرسماعت کی۔
جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ درخواست گزار سے ویڈیو اور ریکارڈ برآمد ہوا ہے،مارا ہے، برہنہ کیا ہے اور ویڈیواس سے برآمد ہوئی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزارکاکردار بالکل مختلف ہے۔ درخواست گزارکی وکیل بشریٰ قمر کاکہنا تھا کہ سب ملزمان کی درخواست ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل کومزید دلائل کی تیاری کاوقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے اتیب عبدالغفور کی جانب سے ریپ کیس میں دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے میاں شاہ عباس بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سماجی حوالہ سے بھی ہم معاملہ دیکھ رہے ہیں، خاتون ہے معاملہ طے کریں۔ سرکاری وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ لڑکی 4ماہ کی حاملہ ہے اور درخواست گزار کے ساتھ بچے کاڈی این اے میچ کرگیا ہے۔ لڑکی کے والد کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وکیل مثبت کرداراداکریں اور اگر شادی ہوجائے تو بہت سارے معاملات حل ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ پیچیدہ صورتحال ہے، نوجوان لڑکی کامستقبل خطرے میں ہے۔بینچ نے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنے کے لئے 15دن کاوقت دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔
بینچ نے قتل کیس میں ملزم مبشرحسین اوردیگر کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے۔عدالت نے درخواست خارج کردی۔بینچ نے اسد عباس کی جانب سے قتل کیس میں دائردرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء نے بتایا کہ درخواست گزارنے اپنے بھائی کے قتل کابدلہ لیا ہے، درخواست گزارکاکردارسہولت کارکا ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ درخواست گزار پولیس اہلکار ہے اوراس کے بھائی کاقتل ہواتھا۔ عرفان ضیاء کاکہنا تھا کہ چالان داخل ہوچکا ہے اور2گواہوں کے بیان بھی ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ استغاثہ کیس کے ٹرائل میں تاخیر نہ کرے، ٹرائل کورٹ 3ماہ میں ٹرائل مکمل کرکے فیصلہ کرے۔ ZS