پنجاب کا  5 ہزار 446 ارب روپے حجم پر مشتمل ٹیکس فری بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا


لاہور (صباح نیوز)آئندہ مالی سال 2024-25 کے لئے پنجاب کا  5 ہزار 446 ارب روپے حجم پر مشتمل ٹیکس فر بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ۔کل آمدنی کا تخمینہ 4,643 ارب40کروڑ روپے لگایا گیا ہے،این ایف سی ایوارڑ کے تحت وفاق سے 3,683 ارب10 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔بجٹ میں   842 ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات اور 630ارب  روپے  سرپلس بجٹ شامل ہے۔سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے ۔ گریڈ ایک سے سولہ تک صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد ،گریڈ سترہ سے گریڈ 22تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافہ کیاجائے گاجبکہ مزدور کی تنخواہ کم از کم 32ہزار روپے سے بڑھاکر 37ہزار روپے مقرر کر دی گئی۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن نے پیش کیا۔پیپلز پارٹی کے صرف دو ارکان اسمبلی نے بجٹ اجلاس میں علامتی شرکت کی جبکہ پارلیمانی لیڈر سمیت پی پی پی کے دیگر ارکان نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہ لئے جانے اور تحفظات کے باعث اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔صحافیوں نے بھی ہتک عزت قانون کے خلاف بجٹ تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں اور نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ ہوا،ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کااضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں 842 ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات اور 630ارب  روپے  سرپلس بجٹ شامل ہے۔سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔ترقیاتی بجٹ کا حجم 842 ارب ہے اور نو ارب 50 کروڑ کی لاگت سے چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کا اجرا کیا جارہاہے، پہلے مرحلے میں 100 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو مکمل سولر سسٹم فراہم کیاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 10 ارب کی لاگت سے اپنی جھت اپنا گھر پروگرام شروع کیاگیاہے۔انہوں نے بتایا کہ شعبہ زراعت کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 64ارب،60 کروڑ روپے ہوگا۔پانچ لاکھ کسانوں کو 75 ارب کے قرض دییے جارہے ہیں،  9  ارب کی لاگت سے چیف منسٹر سولرائزیشن آف ٹیوب ویلز پروگرام سے 7000 ٹیوب ویلز پر منتقل ہونگے،کسانوں کو 30 ارب کی لاگت سے بغیر سود ٹریکٹرز فراہم کیے جائیں گے جبکہ ایک ارب 25 کرور کی لاگت سے ماڈل ایگری کلچر مالز کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ دو ارب کی لاگت سے لائیو اسٹاک کارڈ کا اجرا کیا جارہاہے،8 ارب کی لاگت ایگری کلچر شرمپ فارمنگ کا آغاز ہوگا اور پانچ ارب کی لاگت سے لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ 80 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈسٹرکٹ ایس ڈی جیزپروگرام کا آغاز جس کے ذریعے ضلعی سطح پر ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سٹرکوں کی تعمیر و بحالی اور 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی کیلئے مختص ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر گریجوایٹ اسکالرشپ پروگرام اور2 ارب 97 کروڑ روپے کی لاگت سے چیف منسٹرز سکلڈ پروگرام ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دیاجائے گا،جنگلات کی ترقی کے لئے 8 ارب روپے خرچ ہوں گے،49  ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے پانچ بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز ہوگا۔زرمبادلہ میں اضافے کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پہلے گارمنٹس سٹی  کا قیام اور 7 ارب روپے کی لاگت سے کھیلتا پنجاب کے بڑے منصوبے کا آغاز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ تمام صوبائی حلقوں میں میدان اور کھیلوں کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی، علاوہ ازیں پنجاب بھر میں کھیلوں کی موجودہ سہولیات کی بحالی وتعمیر نو کیلئے 6 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک بڑا منصوبہ بھی آئندہ مالی سال میں شروع کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پنجاب کا وز یر اعلی مریم نواز کا خواب تیزی سے حقیقت میں بدل رہا ہے، 3 ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کے پہلے نوازشریف آئی ٹی سٹی کی بنیادشہر لاہور میں رکھ دی گئی ہے، انٹرنیٹ تک آسان رسائی ڈیجیٹل پنجاب کے منصوبے کا بنیادی جزو ہے۔ مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کے وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے لاہور کے کئی مقامات پر فری وائی فائی کی سہولت کا آغاز کر دیا ہے جسے پنجاب کے دیگراضلاع تک پھیلایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کے لئے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے،پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے 26 ارب،25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔اسی طرح سپیشل ایجوکیشن کے لئے دو ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کے لئے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب،60 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔طالب علموں کیلئے خوش خبری ہے کہ 10 ارب روپے کی لاگت سے CM پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کی جا رہی ہے، جس سے نو جوان آئی ٹی کی دنیا میں اپنا مقام بنا ئیں گے اور ان کے ہاتھ میں پٹرول بم نہیں لیپ ٹاپ اچھا لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ67 کروڑ روپے کی لاگت سے لاہور میں آٹزم سٹیٹ آف دی آرٹ سکول کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشو ونما کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر سکولز میل پروگرام 1 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں ملازمت پیشہ خواتین کیلئے ڈے کیئر سنٹرز کا قیام عمل میں لایاجائے گا، 2 ارب روپے کی لاگت سے معذور لوگوں کیلئے چیف منسٹر ہمت کا رڈ پروگرام کا اجراء کیاجائے گا۔

مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ ٹرانسجینڈرکمیونٹی کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر سکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغازہوگا،اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت مانیریٹی ڈویلپمنٹ فنڈ کا قیام اور56 ارب روپے کی لاگت سے نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ری سرچ لاہور کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ8 ارب 84 کروڑ روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میں نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام عمل میں لایاجائے گا،45 کروڑ روپے کی لاگت سے ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیاجائے گا،1 ارب روپے کی لاگت سے کلینک آن ویلزمنصوبے کا آغاز ہوگا جس کے تحت 200 ایمبولینسز کوفعال کیاجائے گا۔ مجتبی شجاع الرحمن نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے سولہ تک صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ،گریڈ سترہ سے گریڈ 22تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافہ کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے مزدور کی تنخواہ کم از کم 32ہزار روپے سے بڑھاکر 37ہزار روپے کرنے کی تجویز کی ہے۔سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا،960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا  ۔مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ۔انہوں نے کہا کہ گندم کے  قرض 375ارب روپے مختص کئے گئے، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 6ارب روپے او رپی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے مختص کئے گئے۔ سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ 2023ـ24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب ہو گی ۔لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو سٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری سٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے مختص کئے گئے ہیں