نئی دہلی— بھارت میں بی جے پی کے نریندر مودی کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہو گئی ہے ۔ مودی حکومت کی نئی کابینہ کے 72 وزرا میں سے 19 کے خلاف سنگین نوعیت کے مجرمانہ معاملے اور آٹھ کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے مقدمات درج ہیں۔ بھارتی الیکشن واچ ڈاگ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز(اے ڈی آر) اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق ، 28 وزرا نے حلف ناموں میں اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کی تصدیق کی ہے ، جن میں سے 19 پر آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت سنگین نوعیت کے جرائم کے الزام لگائے گئے ہیں، جن میں خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال کے دو بی جے پی ممبران پارلیمنٹ پر قتل کے الزام ہیں۔یہ رپورٹ حلف لینے والے 72 میں سے 71 وزرا کے حلف ناموں پر مبنی ہے۔خواتین کے خلاف جرائم کے ملزم وزرا میںبی جے پی کے بنڈی سنجے کمار، شانتنو ٹھاکر، سکانت مجمدار، سریش گوپی اور جوآل اورام شامل ہیں۔ آٹھ وزرا کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان میں امت شاہ، گری راج سنگھ اور دھرمیندر پردھان اور جونیئر وزرا بنڈی سنجے کمار، شانتنو ٹھاکر، سکانت مجمدار، شوبھا کرندلاجے اور نتیا نند رائے شامل ہیں۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق امت شاہ اور نتیا نند رائے سمیت ان میں سے کئی وزرا کو ہائی کورٹ سے راحت مل چکی ہے۔ شاہ کے خلاف 2019 میں کونٹائی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اس سال لوک سبھا انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے بعد ممتا بنرجی کی حکومت گر جائے گی اور وہ تشدد بھڑکا سکتی ہیں۔اس سال بنگال میں بی جے پی کی سیٹوں کی تعداد دو سے بڑھ کر 18 ہوگئی تھی، لیکن ترنمول کی نشستیں 22 سے کم تھیں۔نتیا نند رائے پر 2018 میں بہار کے ارریہ میں ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران یہ کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا کہ اگر آر جے ڈی کے امیدوار سرفراز عالم ارریہ سے الیکشن جیتتے ہیں تو یہ علاقہ آئی ایس آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) کا اڈہ بن جائے گا۔ عالم نے ضمنی انتخاب میں جیت درج کی تھی۔سنگین نوعیت کے مقدمات کا سامنا کرنے والے وزرا کی تعداد 2019 کے29 فیصد سے کم ہو کر اس سال 27 فیصد ہو گئی ہے۔ تاہم، 2014 میں یہ تعداد صرف 17 فیصد تھی۔نئے وزرا کے دیگر تبصروں کی وجہ سے ان کے خلاف پولیس کارروائی کی گئی جس میں گری راج سنگھ کے 2019 کے انتخابات کے دوران بہار کے بیگوسرائے میں کیے گئے ریمارکس بھی شامل ہیں۔انہوں نے وہاں کہا تھا، جو لوگ وندے ماترم نہیں کہہ سکتے یا مادر وطن کا احترام نہیں کر سکتے انہیں قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میرے آبا اجداد سمریا گھاٹ پر مریتھے اور انہیں قبر کی ضرورت نہیں تھی، لیکن آپ کو تین ہاتھ کی جگہ چاہیے۔ انہوں نے بیگوسرائے میں اپنا انتخاب جیت لیا تھا۔کرندلاجے کے خلاف دو ایف آئی آر زیر التوا ہیں۔ مارچ میں انہوں نے کہا تھا کہ کرناٹک سے باہر کے لوگوں نے مبینہ طور پر وہاں جرائم کیے ہیں۔ 2020 میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ کیرالہ میں لوگوں کو نئے شہریت کے نظام کی حمایت کے لیے پانی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطا بق وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ میں حلف لینے والے چھ وزرا کے اثاثے 100 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق، 71 میں سے 70 وزرا کروڑ پتی ہیں یا ان کے پاس کم از کم ایک کروڑ روپے کی ملکیت ہے۔سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے ساتھ چھ لوگوں میں ڈاکٹر چندر شیکھر پیماسانی کے پاس 5705 کروڑ روپے، جیوترادتیہ ایم سندھیا کے پاس 424 کروڑ روپے، ایچ ڈی کمار سوامی کے پاس 217 کروڑ روپے، اشونی ویشنو کے پاس 144 کروڑ روپے، را اندرجیت سنگھ کے پاس 121 کروڑ روپے اور پیوش گوئل کے پاس 110 کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔ رپورٹ کے مطا بق غیر ضمانتی جرائم؛ ایسے جرائم جن کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے والے جرائم ، انتخابی جرائم؛ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق جرائم، ما رپیٹ، قتل، ریپ یا اغوا سے متعلق جرائم؛ خواتین کے خلاف جرائم اور عوامی نمائندگی ایکٹ (دفعہ 8) میں مذکور جرائم کو رپورٹ میں سنگین جرائم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ بنڈی کمار سنجے کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں ،جن میں کم از کم 30 سنگین نوعیت کے الزام ہیں، جبکہ بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے جونیئر وزیر شانتنو ٹھاکر کے خلاف 23 مقدمات درج ہیں، جن میں 37 سنگین نوعیت کے الزام ہیں۔ریاستی وزیر تعلیم
سکانت مجمدار کے خلاف 16 مقدمات درج ہیں، جن میں 30 سنگین نوعیت کے الزام ہیں۔