بہاولپور(صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتی، ہمارا مقصد پاکستان میں بھی قانون کی بالادستی قائم کرنا ہے جو مدینہ کی ریاست کا اصول تھا،آج ہر غریب ملک میں جاکر دیکھ لیں وہاں تباہی کا سبب یہی ہے کہ طاقتور لٹیرے قانون کی گرفت سے آزاد ہیں اور غریب کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہے۔
نیب میں پیشی پر جانے والوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں ۔بہاولپور ڈویژن کے لیے نیا پاکستان صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا ہے لیکن ایسا ہو نہ سکا، 18سال کی عمر میں جب میں برطانیہ گیا تو مجھے پہلی دفعہ فلاحی ریاست دیکھنے کا موقع ملا ، برطانیہ کے ہسپتالوں میں پیسے نہ ہونے پر مفت علاج ہوتا تھا، ہر قسم کے لوگ وہاں نظر آتے تھے لیکن سب کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ علاج کے لیے والدہ کو برطانیہ لے کر گیا تو اسی مہنگے ہسپتال میں ساتھ والے بستر پر مفت علاج والے مریض بھی موجود تھے لیکن ان کے ساتھ کوئی فرق نہیں کیا جارہا تھا، برطانیہ کا صحت کا بجٹ پاکستان کے مجموعی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے، ہم سوچتے تھے پاکستان میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، خیبر پختونخوا میں ہمارا ہیلتھ انشورنش منصوبہ کامیاب ہوا، دنیا میں کہیں بھی آپ کو ایسی ہیلتھ انشورنس نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ آبادی کے حساب سے ہسپتالوں کی مطلوبہ تعداد موجود نہیں، اتنے ہسپتال چلانے کے لیے پیسے اگلے 5 سال تک نہیں آسکتے، دیہاتوں کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز موجود ہی نہیں ہوتے، ایک ایک بستر پر کئی مریض ہوتے ہیں جبکہ ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز جاتے ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ سے ہمارے ملک کے صحت کے نظام میں انقلاب آئے گا، یہ سب ہم نے ایسی صورتحال میں کیا جب دنیا پر صدی کا سب سے بڑا بحران آیا۔
انہوں نے کہا کہ اکانومسٹ میگزین کے مطابق پچھلے 3 سالوں میں کورونا کے دوران صحت اور معاشی انتظامات کو بہتر انداز میں سنبھالنے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست 3 ممالک میں شامل رہا جس پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ بلومبرگ کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 5 اعشاریہ 37فیصد ہے، جبکہ گلوبل وارمنگ کے کرائسس سنبھالنے میں پاکستان دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے احساس پروگرام کی پوری دنیا معترف ہے، ہمارے پچھلے 2 حکمرانوں پر بھی دنیا بڑے تبصرے کرتی تھی لیکن وہ تبصرے ان کی کرپشن کی داستانوں پر تھے، دنیا اب بھی حیران ہے کہ مقصود چپڑاسی کے پاس 4 ارب روپیہ کیسے آگیا۔
انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی سے کوئی قوم غریب نہیں ہوتی، وسائل سوئٹزرلینڈ میں بھی کم ہیں لیکن وہاں قانون کی بالادستی ہے، وہاں کسی کو یہ ڈر نہیں کہ کوئی ان کا پیسہ چرا کر باہر لے جائے گا، اللہ نے اس ملک میں ہر نعمت رکھی ہے لیکن کسی فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھا دیں تو وہ بھی دیوالیہ ہوجاتی ہے، ہمارا مقصد پاکستان میں بھی قانون کی بالادستی قائم کرنا ہے جو مدینہ کی ریاست کا اصول تھا، اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس راستے پر نکل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، آج ہر غریب ملک میں جاکر دیکھ لیں وہاں تباہی کا سبب یہی ہے کہ طاقتور لٹیرے قانون کی گرفت سے آزاد ہیں اور غریب کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہے۔عمران خان نے کہا کہ یہاں نیب میں پیشی پر جانے والوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں، 3 بار وزیر اعظم بننے والا لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں رہ رہا ہے، ان سے ان کی دولت کے بارے میں سوال کیا جائے تو کہتے ہیں میرے بچوں سے پوچھو۔