دی ہیگ(صباح نیوز)آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘فری پریس ان لمیٹڈ نے سن 2021 کے دونوں سالانہ ایوارڈ جنوبی ایشیائی ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کے صحافیوں کو د ئیے ہیں۔
جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق ‘موسٹ ریزیلینٹ جرنلسٹ ایوارڈ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی تحقیقی صحافی روزینہ اسلام کو دیا گیا جبکہ نیو کومر ہانس فرپولخ ایوارڈ کے مستحق بھارت کے ملٹی میڈیا صحافی بٹ برہان قرار پائے۔روزینہ اسلام نے بنگلہ دیشی حکومت میں پائی جانے والی بدعنوانی کو اپنی ایک اسٹوری میں بے نقاب کیا، جسکی وجہ سے انہیں جیل بھی بھگتنے کے ساتھ ساتھ اپنے پاسپورٹ سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔وہ خود اپنا ‘موسٹ ریزیلینٹ ایوارڈ وصول کرنے لیے نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ تشریف نہیں لا سکیں اور ایوارڈ ان کے شوہر نور اسلام مٹھو نے وصول کیا۔ روزینہ اسلام نے بذریعہ وڈیو لنک ایوارڈز کی تقریب سے خطاب بھی کیا۔
بنگلہ دیشی صحافی اپنی تقریر کے دوران، اس وقت جذباتی اور آبدیدہ ہوگئیں جب انہوں نے اپنے خلاف چلائی جانے والی کردار کشی کی حکومتی مہم کا ذکر کیا۔بھارت سے تعلق رکھنے والے صحافی بٹ برہان کو معتبر نیو کومر ہانس فرپولخ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے لیے انڈیا بالخصوص کشمیر میں حالات بہت خراب ہیں، صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے اور بعض صحافیوں کو قتل بھی کر دیا گیا۔
انہوں کہا کہ وہ کشمیر کے حالات کے علاوہ دوسرے بہت سارے احتجاجی سلسلوں کے بارے میں دنیا کو مطلع کرنا چاہتے ہیں لیکن جان خطرے میں ہے۔اس تقریب میں سن 2007 میں قتل ہو جانے والے پاکستانی صحافی زبیر مجاہد سے متعلق ایک طویل تحقیقاتی رپورٹ تقسیم کی گئی۔ اس رپورٹ میں زبیر مجاہد کے قتل کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا گیا۔اس تحقیقاتی رپورٹ کے مصنف اور فری پریس ان لمیٹڈ کے محقق جوس بارٹمان نے جرمن ٹی وی ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مجرم ابھی تک آزاد ہیں اوران کی تفتیش بتاتی ہے کہ زبیر مجاہد کو پولیس اہلکاروں کی ملزم قرار دیا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
جوس بارٹمان نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ دوبارہ غیر جانبدارانہ تحقیقات شروع کی جائے اور ایسا کرنے سے امید کی جا سکتی ہے کہ مقتول زبیر کے لیے انصاف حاصل ہو سکے گا۔فری پریس ان لمیٹڈ نے سری لنکا کے معروف صحافی اور سنڈے لیڈر کے ایڈیٹر وکرماتنگے کے قتل کے پیچھے صدر راجاپکشے انتظامیہ کا ہاتھ قرار دیا تھا۔ اس قتل کے مرتکب افراد کو ابھی تک کوئی سزا نہیں ہوئی۔ اب فری پریس ان لمیٹڈ نے یہ مقدمہ صحافیوں کے قتل میں ملوث لوگوں کو سزائیں دینے کے لیے بنائے گئے پیپلز ٹریبیونل میں پیش کر دیا ہے۔
موسٹ ریزیلینٹ جرنسلٹ ایوارڈ کی تقریب کے مہمان خصوصی عالمی شہرت یافتہ پاکستانی صحافی حامد میر تھے۔ انہوں نے جرمن ٹی وی ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا نام نہاد جمہوریتیں ہیں، جہاں صحافیوں کے قاتل آزاد ہیں۔ حامد میر کے مطابق ان تمام ممالک میں غیر اعلانیہ سنسر شپ بھی ہے۔ انہوں نے خود کو پاکستان میں سنسر شپ کی زندہ مثال قرار دیا،
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا ء کی ہائی برڈ جمہوریتوں میں آزاد صحافت اور صحافیوں کے لیے زندگی تنگ خیال کی جاتی ہے۔ فری پریس ان لمیٹڈ کے دونوں سالانہ ایوارڈز ایشیائی ممالک کے صحافیوں دیے گئے ہیں۔جرمن ٹی وی رپور ٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے ممالک میں صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تشدد جمہوریت کی دعویدار حکومتوں کی طرف سے کیا جارہا ہے۔ جنوبی ایشیا کے چار ممالک بنگلہ دیش، پاکستان، بھارت اور سری لنکا صحافیوں پر تشدد میں نمایاں خیال کیے جاتے ہیں۔ہر سال یہ ایوارڈ ان صحافیوں کو دیے جاتے ہیں جو انتہائی خطرناک اور نامساعد حالات میں کام کرتے ہیں۔