کراچی (صباح نیوز) کشمور کندھکوٹ امن بحالی تحریک کی جانب سے آرگنائزر غلام مصطفی میرانی ظریت ساگر بجارانی کی قیادت میں کراچی پریس کلب پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔سینکڑوں مظاہرین سیاسی سماجی مذہبی،قوم پرست،وکلا اقلیت و سول سوسائٹی کے نمائندگان بھی شریک تھے۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ ، سفید جھنڈے اور بینر تھے ۔جن پرکھپے کھپے امن کھپے،قبائلی دہشت گردی نامنظور۔اغوا انڈسٹری نامنظور۔قتل و غارت اغوا برائے تاوان نا منظورکے نعرے درج تھے احتجاجی ریلی جیسے ہی پریس کلب کے سامنے پہنچی تو جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے وہاں پہ مغویوں کے ورثاء کی جانب سے ان کے آنکھوں میں آنسوں دیکھے جو اپنے پیاروں اور اپنے بچوں کی آزادی کے لیے مظاہرہ کر رہے تھے۔
اس موقع پہ مختلف سیاسی مذہبی قوم پرست جماعتوں کے رہنما جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی،ایس یو پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جگدیش آہوجہ،سندھ بارکونسل کے رکن عبدالغنی بجارانی، ڈاکٹر علی نواز گبول ، ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما خیر محمد مگسی، دیدار سبزوئی،پی ٹی آئی کے منظور حسین کھوسہ،سندھ ملاھ فورم کے آفتاب نصیر میرانی، وکیل رہنما میر داؤد خان جکھرانی، مجاہد چنا، محمد خان ملک، فقیر زمان دایو، غلام رسول ملک، اشوک کمار مکھی، ڈاکٹر سریش تلریجہ، مکھی اندر لال، گھنشام، اور دوسروں نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کسی صوبے میں حکومت ناکام ہوتی تھی تو اس صوبے میں گورنر راج لگادیا جاتا تھا لیکن سندھ حکومت کی ناکامی کے بعد یہاں پر ڈاکو راج لگادیا گیا ہے،
مراد علی شاہ کی حکومت سندھ کے عوام کو امن امان فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوچکی ہے،سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی نے کشمور میں دھرنا لگایا تھا، حکومت سندھ نے امن امان قائم نہ کیا تو وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کریں گے۔ ایس یو پی کے جنرل سیکریٹری جگدیش آہوجا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے حکمران اندھے اور بہرے بن چکے، قومی میڈیا بھی سندھ میں ہونے والے مظالم پر توجہ نہیں دے رہی، اغواکئے گئے شاعر احمد فراز کیلئے قومی میڈیا میں بڑا شور ہوا لیکن شہیدنصراللہ گڈانی سے لیکر ڈاکو راج تک سندھ کے اہم اشوز پر قومی میڈیا مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے،ہندو برادری ملک چھوڑکر جانے کی باتیں چھوڑ دے یہ ہماری جنم بھومی ہے ہم کہیں نہیں جانے والے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران امن دیں یا پھر حکومت چھوڑدیں۔ سندھ بار کونسل کے ممبر عبدالغنی بجارانی نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں سے کندھ کوٹ کشمور میں جنگی حالات ہیں، ڈاکو راج کو حکومتی وڈیروں کی سرپرستی حاصل ہے، ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے کہ یہاں امن قائم کیاجائے، امن کیلئے بہت جلد سندھ ہائے کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے۔
دیگر مقررین نے کہا کہ ساری سندھ بدامنی کی لپیٹ میں آکر آگ کی طرح جھلس رہی ہے لیکن حکمران خاموشی سے یہاں کے لوگوں کے لاشوں اور تڑپتے جسموں پر بہتے ہوئے خون دیکھتے ہوئے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رہے ہیںکشمور شکارپور گھوٹکی جیکب آباد سے ابھی بھی 200 سے زائد مغوی ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں۔ جو کروڑوں روپے تاوان وصول کرہے ہیں ،رہنمائوں کی طرف سے کھا گیا بدامنی کی وجہ سے شہر ویران کاروبار ٹھپ تعلیم تباہ اور روزانہ کے بنیاد پر شہروں سے نقل مکانی ہو رہی ہے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ علاقہ غیر یا مقبوضہ سندھ میں ہم رہ رہے ہیں۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں کمزور اور حق سچ لکھنے والوں کو چن چن کر گولی سے مارا جاتا ہیجس کا مثال صحافی نصر اللہ گڈانی،جان محمد مھر، اجے لالوانی اور دوسرے کافی ہیں جن کو سچ کی پاداش میں مارا گیا ہے۔رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شہیدوں کے خون میں ملوث کرداروں کو ظاہر کر کے ان کو گرفتار کیا جائے۔ آخر میں قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کشمور کندکوٹ سے بد امنی قبیلائی تکرار، اغوا برائے تاوان، ڈکیتی رہزنی کو روکا جائے۔ اور وہاں کے لوگوں کو سکھ سے جینے کا حق دیا جائے۔جرائم میں ملوث جو بھی جاگیردار سردار نمائندے ہیں ان کو گرفتار کر کے یہ جو آرٹیفیشل بدامنی ہے ان کو ختم کیا جائے ۔#