حکومت ملک میں سیاسی مفاہمت اور استحکام کا ماحول پیدا کرے۔ محمد علی درانی

لاہو(صباح نیوز)سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ حکومت بانی پی ٹی آئی اوران کی جماعت کے راہنماں کے خلاف مقدمات ختم کر کے ملک میں سیاسی مفاہمت اور استحکام کا ماحول پیدا کرے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت پگھلنے کا خطرہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے لیکن انہوں نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، مذاکرات کسی ادارے، سفارت خانے یا عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونے چاہییں۔ دوست ممالک اور آئی ایم ایف بھی حکومت سے مفاہمتی کردار اپنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت اگر اب اس موقع پر ایسا کرتی ہے تو جمہوریت کو سلام ہوگا لیکن وقت گزرگیا تو پھر یہ مجبوری کا سلام ہو گا۔ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیرنے حکومت پر زور دیا کیا کہ اڈیالہ جیل میں قیدبانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف قائم مقدمات ختم کر دئیے جائیں۔ اس وقت عدالتوں میں اور ملک میں جو صورتحال ہے، اس کا تقاضا ہے کہ حکومت مقدمات کی واپسی کے لئے اقدام اٹھائے۔ اس سے حکومت مزید سبکی سے بچ سکتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کو سیاسی قیادت سے بات چیت کرنے کا ایک موقع مل جائے گا جس کے نتیجے میں ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام اور عوام میں پائی جانے والی نفرت کی لہر پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ اس اقدام سے ملکی معاشی بحالی کی جاری کوششوں کو بارآور بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہی وہ حقیقت ہے جس کا احساس پاکستان کے دوست ممالک کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بھی حکومت کو دلا رہے ہیںکہ سیاسی استحکام اور سیاسی مفاہمت کے ماحول کو فروغ دیاجائے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے لوگوں کے خلاف قائم مقدمات کے حوالے سے ملک کی عدالتوں میں حکومت کو جس انداز میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جس انداز میں عدالتی کاروائی آگے بڑھ رہی ہے، یہ سب حکومت اور جمہوریت کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا، عدالتیں کسی ادارے کی بجائے براہ راست عوام کو جوابدہ ہو چکی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک و قوم کو مزید جھٹکوں سے بچانے اور بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے تمام سیاسی قیدیوں کو جیلوں سے نکال کا وسیع سطح پر ڈائیلاگ کا آغاز کرے اور ملک و جمہوری اور آئینی راستے پر ڈالا جائے۔ اگر حکومت اب ایسا کرتی ہے تو جمہوریت کو سلام ہوگا لیکن وقت گزگیا تو پھر یہ مجبوری کا سلام ہو گا۔محمد علی درانی نے کہاکہ حکومت کا بھی اتنا ہی ملک ہے جتنا حزب اختلاف کا، تمام سیاسی جماعتوں کو آئندہ بھی انتخابات میں عوام کے پاس ہی جانا ہے، اگر عملی طور پر مفاہمت کا راستہ نہ اختیار کیا گیا تو ایسے حالات پیدا ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ حکومت پگھل جائے گی جبکہ سیاسی مقدمات کا خاتمہ حکومتی جماعتوں کی جانب سے پاکستان اور عوام سے محبت کا اظہار ہو گا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ ذمہ داری قائد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیر اعظم نواز شریف پر عائد ہوتی ہے اور وہ یقینا یہ چاہیں گے کہ ملک میں سیاسی استحکام کی غرض سے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ نوازشریف سب سے زیادہ سیاسی فہم رکھنے والے لیڈر ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی کامیابی اور اس کا اتنی بڑی تعداد میں وجود نوازشریف ہی کی وجہ سے ہے۔ سیاسی فہم وفراست کے حوالے سے بھی سب سے زیادہ فائدہ یا نقصان خود نوازشریف کو ہوگا۔ نواز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے امکان کے سوال پر محمد علی درانی نے کہا کہ ملک کو اس وقت ایک ایسے بااثر رہنما کی ضرورت ہے جو مفاہمت کے ذریعے جمہوریت اور آئین پر قوم کا اعتماد بحال کر سکے۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے لوگوں کے خلاف مقدمات کی واپسی سے یقینا ، ایسی صورت پیدا ہو سکتی ہے جس میں نواز شریف دوبارہ وزیراعظم بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ محاذ آرائی کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کا مثبت اثر پاکستان کے ہر شعبے اور ادارے پر ہو گا۔ ایک اور سوال پر محمد علی درانی نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کسی صورت ڈیل نہیں کریں گے لیکن انہوں نے ڈائیلاگ سے کبھی انکار نہیں کیا۔ ان کا مذکرات سے انکار نہ کرنا موجودہ حالات میں بہتری کے لیے مثبت سوچ کی غمازی کرتا ہے۔