چمن(صباح نیوز)چمن میں تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ہے جب کہ چمن دھرنے کے شرکا کا ڈپٹی کمشنرآفس کے باہر دھرنا بدستور جاری ہے۔ احتجاج کے باعث ڈی سی کمپلیکس سمیت تمام سرکاری دفاتر و نجی دفاتر اور بینکس مکمل بند ہیں، ڈپٹی کمشنر اور دیگر ضلعی افسران جمعہ کو تیسرے روز بھی دفاتر میں موجود نہیں تھے۔اس کے علاوہ کوئٹہ چمن شاہراہ پر بھی ٹریفک کی روانی معطل رہی، صبح بعض مقامات پر معمولی نوعیت کے تصادم واقعات رپورٹ ہوئے تاہم کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا۔ بدامنی پورے سرحدی شہر میں پھیلتی جارہی ہے مظاہرین نے ریلیاں نکالیں اور احتجاج کیا جبکہ شہر کو بند کر دیا گیا۔یاد رہے کہ صرف درست پاسپورٹ اور ویزہ رکھنے والوں کو ہی چمن سرحد پار کرنے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف چمن میں ایک ماہ سے جاری دھرنے میں شریک رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل پاکستانی اور افغان اپنے شناختی کارڈ دکھا کر سرحد پار کرتے تھے۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق حکام نے بتایا کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مظاہرین نے کوئٹہ کو قندھار سے ملانے والی قومی شاہراہ سمیت اہم سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوشش کی اور رکاوٹیں لگا کر ٹریفک میں خلل ڈالا۔تاہم مقامی انتظامیہ نے پولیس، لیویز اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں سمیت سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک کو بحال کیا تھا۔مقامی حکام کے مطابق مظاہرین نے مواصلاتی نظام کو بھی درہم برہم کر دیا اور فرنٹیئر کور فورٹ کو بجلی کی فراہمی منقطع کرنے کی کوشش کی گئی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کے الزام میں چار درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔جب کہ چمن کے مختلف علاقوں سے 56 افراد کو حراست میں لے لیا گیا، مزید کہنا تھا کہ سرحدی شہر میں مزید سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا۔گزشتہ دو دنوں سے انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کے سبب میڈیا کو رپورٹنگ میں مشکلات درپیش ہیں۔دریں اثنا، بلوچستان حکومت نے کئی ماہ سے جاری احتجاج کے درمیان چمن میں غیر یقینی صورتحال کے باعث قلعہ سیف اللہ ضلع میں پاکستان-افغان سرحد پر بدینی سرحدی کراسنگ کو افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا۔جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ حالیہ مہینوں میں، بدینی کراسنگ کو مستقل بنیادوں پر غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے استعمال کیا گیا تھا، تاہم کراسنگ کو تجارتی مقاصد کے لیے مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا۔