سرینگر،اسلام آباد: مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں شوپیاں میں عصمت دری اور قتل کا شکار بننے والی دو خواتین نیلوفر اورآسیہ کے اہلخانہ15 سال گزرجانے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔
جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مئی2009میں آسیہ اور نیلوفر کو اغوا کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد میں دوران حراست قتل کردیا تھا۔ ان کی لاشیں 30مئی کو ایک ندی سے ملی تھیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ شوپیاں عصمت دری اور قتل کا واقعہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی بربریت کی ایک واضح مثال ہے اور یہ واقعہ بھارت کی طرف سے ادارہ جاتی اور منظم تشدد کا ثبوت ہے ۔رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیاگیا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے کشمیری خواتین کو ہراساں کررہے ہیں ، انہیں تشدد اور عصمت دری کا نشانہ بنارہے ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں 1990کے بعد سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے زیادتی ، اجتماعی عصمت دری اور بدسلوکی کے 11ہزار263 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی فوجی تحریک آزادی میں خواتین کے کردار کی وجہ سے ان کوبدترین تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ کشمیری خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہیں کیونکہ بھارت کشمیری خواتین کی عصمت دری کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے عصمت دری کو ایک فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کومقبوضہ جموں وکشمیر میں جنسی تشدد کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کرنے سے روکے اور علاقے میں گھناؤنے جرائم پربھارت کے خلاف کارروائی کرے۔ بھارتی اداروں پر اعتماد ختم ہونے کے بعد متاثرہ خاندان نے آزاد بین الاقوامی فورمز سے انصاف کی اپیل ہے۔ قابض حکام کی جانب سے مجرموں کو بچانے کے لئے نام نہاد تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے خاندان نے واقعے کی ایک غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے سے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ۔زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور فریدہ بہن جی سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے آسیہ اور نیلوفر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ اس واقعے نے جموں و کشمیر کے عوام کے اجتماعی ضمیرکو جھنجھوڑ کے رکھ دیاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحے نے وادی کشمیر کو شدیدمتاثر کیا ہے اور اسے کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیرشاخ نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیرشاخ کا ایک اجلاس اسلام آباد میں کنو ینئر محمود احمد ساغر کی صدارت میں ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے شوپیاں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں عصمت دری اور قتل کا شکار بننے والی دو خواتین نیلوفر اورآسیہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ کہ15 سال گزرجانے کے باوجو د ان کے اہلخانہ آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔ ۔مقررین نے عصمت دری اور دوہرے قتل کے اس بہیمانہ واقعے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے جبر واستبداد کی ایک واضح مثال قرار دیا۔ حریت رہنماؤں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل،ایشیا واچ اوراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سنجیدہ نوٹس لیں اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔ اجلاس میں شہدائے کشمیرکے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعاکی گئی ۔اجلاس میںغلام محمد صفی، شیخ عبدالمتین، امتیاز وانی، سید فیض نقشبندی، حسن البنائ، الطاف حسین وانی، میر طاہر مسعود، شمیم شال، محمد حسین خطیب، نثار مرزا، ثناء اللہ ڈار، چوہدری شاہین اقبال، شیخ محمد یعقوب، ایڈووکیٹ پرویز احمد، محمد شفیع ڈار، ,جاوید اقبال بٹ، حاجی سلطان بٹ، میاں مظفر ، سید اعجاز رحمانی، زاہد اشرف،شیخ عبدالماجد، گلشن احمد، منظور احمد ڈار،زاہد صفی، مشتاق احمد بٹ، سید مشتاق، عبدالمجید لون ,،محمد اشرف ڈار،راجہ خادم حسین، عدیل مشتاق وانی اور دیگر نے شرکت کی۔۔