لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالم اسلام کی قیادت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرائیں ،،عالمی برادری اب بے حسی اور مسلم دشمنی ترک کرے اور فلسطینیوں کو قتلِ عام، نسلی کشی سے محفوظ کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے وکلا اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ اسرائیل سنگین جنگی جرائم کا مجرم ہے،فلسطین پرقابض قوتیں فلسطینیوں کے آزادی کے جائز حق کے حصول کے مطالبہ سے روک رہی ہیں ،عالمی عدالت انصاف سے فلسطینیوں کو انصاف دلانے کے لیے جنوبی افریقہ نے انسان دوستی کا عظیم کردار ادا کیا ہے ،اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالم اسلام کی قیادت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرائیں ،عالمی برادری اب بے حسی اور مسلم دشمنی ترک کرے اور فلسطینیوں کو قتلِ عام، نسلی کشی سے محفوظ کیا جائے ،عالمی عدالت انصاف کا حالیہ فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ حمس اور فلسطینی عوام حق پر ہیں، ان کا یہ حق تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ سیاست،ریاست اور عدلیہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے اچھے مستقبل کی نشاندہی نہیں ہورہی،حکومت، پارلیمنٹ، اسمبلیاں اور عدالتیں باہم متصادم اور تناؤ برقرار رکھیں گی تو سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ طاقتور اور بالادستی کے لئے راستے تلاش کرتی رہے گی ،سیاسی، آئینی اور عدالتی بحران کا علاج قومی ڈائیلاگ ہی ہے ،وفاقی حکومت مان لے کہ اس کی سیاسی، انتخابی پوزیشن پہلے ہی بہت کمزور ہے اور صدرِ پاکستان، وزیراعظم پاکستان اس مرحلہ پر بھی قومی ڈائیلاگ اور نتیجہ خیز مذاکرات، قومی مفاہمت کے اقدامات نہیں کریں گے تو حکومتی عہدے عوام کے نفرت کا ہی شکار ہونگے ۔
لیاقت بلوچ نے تاجر برادری سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا معاشی جہاز بڑے خطرناک گرداب میں پھنسا ہوا ہے ،حکومت عارضی، مصنوعی اور آزمودہ ناکارہ معاشی حکمت عملی پر چل رہی ہے اقتصادی بحرانوں کے خاتمہ کے لئے حکومت پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرے ،تاجر، صنعت کار، کسان، مزدور کو اعتماد میں لے کر قومی معاشی حکمت عملی بنائی جائے ،بجلی، پٹرول، گیس، ڈالر ریٹ اور خوفناک تباہ کن شرحِ سود کی موجودگی میں معیشت بحال نہیں ہوسکے گی ،اقتصادی بحالی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے ،انتخابات میں تمام جماعتوں نے بھرپور حصہ لیا ،ووٹرز نے بھرپور حق رائے دہی استعمال کیا لیکن انتخابی نتائج نے عدم استحکام بڑھا دیا ہے ،فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ تسلیم کیا جائے اور جعلی مینڈیٹ ختم کرکے عوام کا اعتماد بحال کیا جائے۔