کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے کہا ہے کہ شدید گرمی اور حبس کے اس موسم میں کے الیکٹرک بدترین لوڈ شیڈنگ کر کے کراچی کے عوام کے ساتھ ظلم و ستم کررہی ہے ، اہل کراچی کے خلاف برقی دہشت گردی ہے۔ حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک کا گٹھ جوڑ کراچی کے شہریوں پر ظلم و ستم کررہا ہے۔ کراچی، حیدر آباد، سکھر اور اندرون سندھ کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دے کر بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اگر اس سلسلے میں قانون سازی کی طرف جانا پڑے تو ضرور جائیں۔18 سال قبل کے ای ایس سی کی نجکاری ہوئی تھی اور جواز یہ بنایا گیا تھا کہ یہ خودکفیل نہیں ہے۔ 18 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد اب صارفین کی تعداد میں 35 فی صد اضافہ ہو چکا ہے لیکن بجلی کی پیداوار میں کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ حیران کن طور پر اس میں کمی ہو گئی ہے، جس کے باعث بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہو پا رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں کے الیکٹرک کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ محمد فاروق نے قرارداد کے حوالے سے کہا کہ این ٹی ڈی سی سے سستی اور اضافی 4 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی میں کے الیکٹرک رکاوٹ ہے۔ 18 سال قبل سرکاری کے ای ایس سی کو ڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی دی گئی تھی تاکہ کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے اور آج بھی کے الیکٹرک سسٹم میں این ٹی ڈی سی کی 4 ہزار میگاواٹ اضافی اور سستی بجلی موجود ہے مگر کے الیکٹرک کا موجودہ ٹرانسمیشن سسٹم اس کو اٹھانے سے قاصر ہے۔ حیرت انگیز طور پر 18 سال بعد 2023ء میں حکومت نے قومی خزانے سے کے الیکٹرک کو 137 ارب روپے کی سبسڈی دی ۔ اس کے پیچھے کون ہے؟ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بجٹ سے قبل 70 ارب روپے ایڈوانس سبسڈی کے الیکٹرک کو دی ہے۔
یہ کون لوگ ہیں؟ یہ حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک کا گٹھ جوڑ ہے جو کراچی کے شہریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہا ہے اور قومی خزانے پر بوجھ ہے۔ محمد فاروق نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ منسٹر صاحب ابھی کہہ رہے تھے کہ ہماری کے الیکٹرک افسران سے ملاقات ہوتی ہے وہ بھی ہماری بات نہیں سنتے۔ انہوں نے کہا کہ ملیر کی ایک طالبہ سے ملاقات ہوئی وہ روتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ میں امتحان کی تیاری کیسے کروں؟، نہ گھر پر بجلی ہوتی ہے اور نہ ہی امتحانی مراکز پر اورشاہ فیصل کالونی کی مسجد کے پیش امام نے مجھے بتایا کہ مسجد میں بھی تین گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کے لیے بجلی آتی ہے۔
گرمی کے موسم میں فجر کی نماز پڑھنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔محمد فاروق نے کہا کہ آئی پی پیز سے سستی بجلی خریدتے ہیں اور عوام پر فیول ایڈجسٹمنٹ اورکیپسٹی چارجز لگاتے ہیں۔ پھر ظلم و ستم کا یہ عالم ہے کہ بجلی نہیں دیتے مگر بجلی کا بل تین گنا بھیجتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو سنجیدگی سے ایکشن لینا ہوگا۔ محمد فاروق نے کہا کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ کے الیکٹرک کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے اور جس طرح ہمارے صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاق سے بات کی جائے تو صوبہ سندھ آفیشلی وفاق سے بات کرے۔ اس ایوان میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندے یہاں موجود ہیں ان کے حلقوں میں بھی بجلی موجود نہیں ہے۔ لہٰذا اس صورت حال میں ہم سب کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔#