حکومت صوبے میں امن قائم نہیں کرسکتی تو استعفی دے کر گھر چلی جائے،پروفیسر محمد ابراہیم خان

پشاور(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، شمالی وزیرستان میں جماعت اسلامی کے رہنما حاجی رحمن اللہ دن دیہاڑے بے دردی کے ساتھ شہید کردیے گئے، اس سے پہلے بھی ہمارے دو نوجوان اسد اللہ شاہ اور ہدایت اللہ شاہ شہید کردیے گئے۔ ان کے قاتلوں کو بھی تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ پوسٹ گریجویٹ کالج لکی مروت پر فورسز کا قبضہ ہے، جسکی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ فورسز فوری طور پر کالج خالی کرکے تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں۔ ضلع کرم میں بھی شیعہ سنی فسادات کی آڑ میں بے گناہ شہریوں کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ یہ سلسلہ فوری ختم کیا جائے،صوبے میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عوام نے انھیں بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا ہے۔حکومت صوبے میں امن قائم نہیں کرسکتی تو استعفی دے کر گھر چلی جائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی کی صوبائی مجلسِ عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امرا نورالحق، عنایت اللہ خان، مولانا تسلیم اقبال، صابر حسین اعوان اور دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں صو بے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال میں اپنا کردار ادا کریں اور بے گناہ شہریوں کو اس مفادات کی جنگ میں مزید خوار نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت عوام کو امن و امان دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کینٹ ایریاز میں شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے۔ جس سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، پشاور ائیرپورٹ تک جاتے ہوئے تین جگہوں پر چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔انھوں نے مطالبہ کیاکہ ان راستوں کو فورا عوامی آمد و رفت کے لیے آزاد کیا جائے۔ انھوں نے ملاکنڈ ڈویژن اور ضم شدہ اضلاع میں ٹیکسوں کے نفاذ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ن ترقی پذیر علاقوں میں ٹیکس کا نفاذ یہاں کے عوام کے ساتھ بڑا ظلم ہوگا۔ جب تک یہاں بنیادی ضروریات اور سہولیات مہیا نہیں کی جاتیں اس وقت تک ٹیکس کے نفاذ میں توسیع دی جائے۔ انھوں نے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ لوگوں نے آپ پر اعتماد کرکے کامیاب کیا ہے جس کا انھیں یہ بدلا دیا جا رہا ہے۔ انھوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کیا کہ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کو واپس لیا جائے ورنہ جماعت اسلامی کے کارکن اور عوام سڑکوں پر ہوں گے