ڈیرہ اور جنوبی قبائلی اضلاع میں جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو شہید کیا جا رہاہے،پروفیسر محمد ابراہیم


پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ کوہاٹ سے لے کر ڈیرہ اور جنوبی قبائلی اضلاع تک تمام جنوبی اضلاع میں فوج کا ٹارگٹڈ آپریشن ہو رہا ہے۔ جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو شہید کیا جا رہاہے، ہمارے ساتھی ملک رحمن اللہ کو بھی بے دردی سے شہید کیا گیا۔ اس سے پہلے الخدمت فانڈیشن کے صدر انجینئر اسد اللہ اور ایک سال بعد ان کے بھائی انجینئر ہدایت اللہ کو بھی ٹارگٹ کرکے شہید کردیا گیا۔حیرت ہے ٹارگٹڈ آپریشنز کے دوران ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، تفتیش اور استغاثہ پولیس کا کام ہے،ٹارگٹڈ آپریشنز بھی سول انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں، آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر ندیم جنجوعہ نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کرکے دھمکیاں دی ہیں اور وزیرستان کے عمائدین کو کہا ہے کہ اگر غیر وزیرستانی کسی کے گھر سے ملا تو ان کی خیر نہیں، ملک میں شہادتوں کا سلسلہ ایک لاکھ سے بڑھ گیا ہے۔ پرویز مشرف کے دور سے شروع ہونے والا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ دو عشرے گزر گئے لیکن پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا آج بھی امن کو ترس رہا ہے۔ ہم فوج سے لڑ نہیں سکتے، نہ ہی وہ ہم سے لڑنے کیکوشش کرے، فوج کے آئینی کردار سے باخبری کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہم جنرل ایوب، ضیا الحق اور دوسرے آمروں کو بھی جانتے ہیں۔جنرل عاصم منیر صاحب فوج کو سول معاملات سے نکالیں اور سول معاملات سویلینز کے حوالے کریں۔سویلین معاملات میں مداخلت سے فوج کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ لکی مروت کے کالج اور ہاسٹل پر فوج کا قبضہ ہے، طلبا کو حصول علم میں مشکلات کا سامنا ہے، لکی کالج کو جون میں نہیں بلکہ فی الفور خالی کر کے بچوں کے حوالے کیا جائے،فوج اپنی چھاونیاں صحراں میں بنائے۔ جماعت اسلامی شمالی وزیرستان کے رہنما ملک رحمن اللہ کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں تھی، ملک رحمن اللہ لوگوں کی خدمت کررہے تھے۔ ان کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ حکومت اور فورسز نامعلوم ٹارگٹ کلرز کو بے نقاب کرے اور انھیں کڑی سے کڑی سزا دے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں ملک رحمن اللہ کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہادت کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت اللہ اور سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ بھی موجود تھے۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ آج انتہائی المناک دن ہے،حاجی رحمن اللہ وزیر کو شہید کیا گیا،آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک رحمن اللہ نے متاثرین کی خدمت کی،انھوں نے کہا کہ ہم نے حکومت طالبان مذاکرات میں خود شرکت کی تھی ہمارا مطالبہ تھا کہ ہماری فورسز سربراہان سے ملاقات کرائی جائے، ایک ماہ کی جنگ بندی کے بعد ہماری ملاقات ہوئی تھی، چونکہ میاں نواز شریف نے فوج کو مذاکرات میں آن بورڈ نہیں لیا تھا، اس لیے وہ مذاکرات ناکام ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن پر آصف علی زرداری نے دستخط کئے، فاٹا انضمام کے بعد ایکشن ان ایڈ آف سول پار ریگولیشن ختم ہوگیا لیکن عمران خان کی حکومت آئی تو انھوں نے اسے پھر ملک بھر میں نافذ کردیا

انھوں نے کہا کہ فوج آئینی کردار خود جانتی ہے والے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر یہ بھی یاد رہے کہ جنرل ایوب خان نے 56 کا آئین توڑا 62 میں اپنا آئین نافذ کیا 69 میں اسے بھی توڑا، ملک جنرل یحیی خان کے حوالے کیا، ضیا الحق نے 8 سال تک آئین معطل رکھا اور جنرل پرویز مشرف نے 3 سال آئین معطل رکھا۔ سیاسی جماعتوں کا کام تھا کہ جنرل مشرف کو کہتے کہ اپ ملازم ہیں ملازم بن کر رہیں، لیکن اس وقت کسی نے جرت کا مظاہرہ نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ 2001 سے 2024 تک ہزاروں واقعات ہوئے لیکن ایک واقعے کے علاوہ کسی واقعے کی تحقیق نہیں ہوئی،آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین آج بھی اپنے بچوں کے قاتلوں کا پوچھ رہے ہیں لیکن انھیں قاتلوں کے متعلق کچھ نہیں بتایا جا رہا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے ساتھی کی اندوہناک شہادت پر افسردہ ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شہید ہوئے ہیں، تمام جماعتوں کے قائدین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن کی بحالی کے لیے متحد ہوں۔اس طرح شاید ملک کا امن بحال ہوسکے۔