محمد اشرف صحرائی ایک تحریک اور ایک نظریہ کا نام تھا،محمد زاہد صفی


اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس کے راہنما محمد زاہد صفی نے کہا ہے کہ محمد اشرف صحرائی ایک تحریک اور ایک نظریہ کا نام تھا.انہوں نے صحیح معنوں میں اپنی زندگی آزادی کشمیر کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ محمد اشرف صحرائی کی تیسری برسی کے موقع پر محمد زاہد صفی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 مئی 2021 کو کشمیری قوم کو ایک عظیم رہنما کو جیل کی کال کوٹھڑی میں ایک سازش کے تحت شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ محمد اشرف صحرائی تحریک آزادیِ کشمیر کے علمبردار اور صف اول کے راہنماتھے۔بھارتی جبر و استبداد اور ظلم وستم انہیں اپنے مقصد آزادی ،اصولوں،اور نظریات پر سودا بازی کرانے میں ناکامو نامراد ہوا۔وہ ایک بہادر انسان تھے موت کو گلے لگا کرشہادتکا جام نوش کیا۔ قید و بند صعوبتیں اور،تکالیف انکا جذبہ حریت متزلزل نہ کرسکا۔انہوں نے کہا کہ صحرائی خاندان کئی دھائیوں سے بھارتی سفاکیت کے زیر عتاب رھا۔لیکن ہر ظلم کو عزیمت کا پہاڑبن کر جھیلتے ر ہے۔ پدری شفقت کو اصولوں کی آبیاری میں حال ہونے نہیں دیا۔ وہ قربانیوں کی ایک لازوال داستان کے امین ہیں ۔ریاست کی آزادی اور قومی مفاد پر کبھی لچک دکھائی اور نہ سمجھوتہ کیا۔یہی وجہ بنی کہ انہیں کوٹ بھلوال جیل جموں میں علاج معالجے کی سہولیات سے محروم رکھا گیا۔بالآخر انہوں نے زندان میں ہی جام شہادت نوش کیا۔۔جماعت اسلامی میں ان کا سفر روشن اورتابناک تھا۔ سید علی گیلانی اگرچہ تحریک حریت کا عنوان تھے تاہم محمد اشرف صحرائی اس کی اصل داستان تھے۔ وہ ٹھوس بنیادوں پر بننے والے اتحاد کے پرزور وکیل تھے تاہم دل میں انتشار انتشار کی کسسک رکھنے والوں کے اتحا اتحا د کے زبانی جمع خرچ کے وہ شدید ناقد تھے۔ ان کی شہادت رواں تحریک کیلئے بہت بڑا نقصان ھے۔انکی تحریک سے وابستگی،انتھک محنت،جدوجہد اور قربانیوں کو کسی صورت ضایع نہیں ھونیدیاجائیگا۔انکا نام جدو جہد آزادی میں حصول منزل تک ہمیشہ زندہ رہیگا۔