تین مئی کو پاکستان کے مون مشن کی خبر ملی پاکستان چاند پر پہنچنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔جو یقیناً ایک اعزاز ہے۔ ایک پاکستانی کی حیثیت سے میرا سر فخر سے بلند ہو گیا۔مجھے یوں لگا کہ میرے اندر کی دنیا بدل گئی ہو۔ملک کو ترقی کرتا ہوا دیکھ کے ہر کسی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
میرا خیال ہے کہ کسی بھی محب الوطن اور حساس پاکستانی کے لیے یہ بات بہت اہم ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کرتی رہی ۔لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہے طویل صبر آزما حبس کے بعد ایک ہوا کا جھونکا آیا۔
جہاں یہ خبر مثبت انداز میں گردش کرتی رہی وہیں لوگوں کے منفی رویے بھی سامنے ائے۔ عجیب و غریب باتیں اپنے ہی پاکستان کے خلاف کرتے رہے کسی نے کہا کہ یہ ہمارا مشن تو نہیں گیا یہ تو چائنا بس ساتھ لے گیا ہےکسی نے کہا کہ یہ کوئی روٹی لینے گئے ہیں ہمارے حالات خراب ہیں چاند پہ جانے کی کیا ضرورت تھی۔
میں ایسے لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اپنے اپ کو گرانے کے لیے ایسے لوگ خود ہی کافی ہیں یہی لوگ پاکستان کو گرانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ایسی ہی سوچ رکھنے والے لوگوں نے بربادی مچائی ہےجو ہمیشہ اپنے حالات کا رونا روتے رہتے ہیں اور دوسروں کو اس کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔
ساری باتیں ساری شکایتیں ایک طرف لیکن اگر کوئی اچھی خبر ائی ہے تو اس کو اچھے انداز سے قبول کرنو چاہیٸے اور خوش دلی سے اس کو سراہنا چاہیے۔جب تک ہم اپنا یہ منفی رویہ ختم نہیں کریں گے معاملات ایسے ہی اگے بڑھتے رہیں گے۔
ترقی کے حصول کے لیے سب سے اپنا یہ منفی رویہ ختم کرنا پڑے گا۔ترقیاں مثبت رویوں سے اتی ہیں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے سے نہیں۔۔
ترقی کے لیے نئے زمانے کے جدید تقاضوں کے مطابق اپنے اپ کو علم و تعلیم کی زیور سے لیس کرنا پڑے گا۔اس سلسلے میں قوم کا ہر فرد ذمہ دار ہے۔خاص طور پر پاکستانیوں کے پیر اکھاڑنے کے لیے میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔
میڈیا کو اپنا رویہ تبدیل کرنا پڑے گا اور مثبت سوچ کو فروغ دینا پڑے گا۔
پاکستان زندہ باد