اسلام آباد(صباح نیوز)آل پارٹیز حریت کانفرنس جموں کشمیر کے سینئر رہنما شیخ عبدالماجد نے پریس کے نام جاری بیان میں محمد اشرف صحرائی کی چوتھی برسی کے موقعے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی کوٹ بھلوال جیل میں 10 ماہ تک مقید معروف کشمیری علیحدگی پسند رہنما محمد اشرف صحرائی کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے تھے لیکن انہیں بروقت طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہے۔ طبعیت انتہائی خراب ہونے کے بعد جموں کے میڈیکل کالج ہسپتال کے ڈاکٹرز نے صحرائی کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتال میں داخلے سے انکار کردیا تھا لیکن ریاستی مشینری کے اثر و رسوخ اور دبا پر انہیں داخل تو کرادیا گیا تھا لیکن آپ اگلے ہی روز موت کے آغوش میں چلے گئے۔
حریت رہنما نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن اور تحریک آزادء کشمیر کے معروف رہنما محمد اشرف صحرائی کے صاحبزادے جنید صحرائی بھارتی فوج کے ساتھ خونریز جھڑپ میں شہید ہونے کے فورا بعد ہی محمد اشرف صحرائی کو بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے قید کیا گیا تھا۔ کرونا کے وبائی مرض میں مبتلا صحرائی کو بروقت مناسب طبی سہولیات میسر نہ کرکے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت موت کے سپرد کردیا گیا تھا۔شیخ عبدالماجد نے کہا ہے کہ کشمیری سیاست کی ستم ظریفی ہے کہ کشمیر کے اعلی پائے کے دیانتدار سیاسی قائدین تنازع کشمیر کی بھینٹ چڑھائے گئے ہیں بھارتی حکام کی مسلسل لاپروائی جموں کشمیر کی عوام کو ایماندار، نیک اور باصلاحیت رہنماں سے محروم کرنے کے گھنانے منصوبے پر کاربند ہے۔حریت رہنما نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاج معالجے سے محروم بھارت کے مختلف جیلوں میں مقید بیسیوں کشمیری حریت رہنما اور دیگر ہزاروں کشمیریوں کی زندگی دا پر لگی ہوئی ہے انہوں نے تحفظ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا تاخیر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کے ساتھ استصواب رائے کے کئے گئے وعدے پر عمل درآمد کرانے میں اپنا کردار نبھائیں۔