کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کو حقوق دلائیگی سب آزمائے جاچکے ہیں انشاء اللہ حل صرف جماعت اسلامی ہے۔آئینی ذمہ داریوں سے روگردانی کی وجہ سے ملک میں جمہوریت ہے نہ اسلامی نظام ۔آئینی حدود کی پابندی اسٹبلشمنٹ اور حکومت سمیت ہر فردادارے پر لازم ہیں ۔ملک میں اسلامی جمہوری نظام کے قیام ،بدعنوانی ،اقرباء پروری ،کرپشن وکمیشن کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ ملک میں استحصالی طبقہ متحد، مظلوم منتشر و تقسیم ہیں۔ منظم جمہوری جدوجہد سے ہی اہل بلوچستان کو حقوق مل سکتے ہیں کرپٹ نظام اورلٹیروں کے خلاف مزاحمت لازمی ہے بدقسمتی اور نااہلی کی وجہ سے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے مخصوص طبقہ عیاشیاں کررہے ہیں ۔ حکمرانوں ومقتدرقوتوں نے ملک کے وسائل لوٹ لیے ہیںملک کو دیوالیہ کرنے والے اب بھی اپنے لیے قرضے لے رہے ہیں عوام کاکوئی پرسان حال نہیں قرضوں کی واپسی،مفت خوری ،بدعنوانی کیلئے گیس بجلی اورپٹرول مہنگاکیا جارہاہے۔ سابقہ نگران حکومت نے ذخائر میں کمی کا بہانہ بنا کر پہلے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی، اب امدادی قیمت کم ہونے کے باوجود بھی کسانوں سے گندم نہیں خریدی جارہی ۔موجودہ ظالم نظام رشوت خوری، حرام خوری کی طرف دھکیل ر ہے ہیں اس میں استحصال ،لوٹ مارہیں حرام خور مفت خورمالامال جبکہ حلال کمائی والے دیانت دار ایماندار لوگ پریشان اورمسائل کے شکارہیں غریب پر تعلیم وعلاج کے دروازے بند کیے گیے ہیں ۔
غریب کیلئے علاج وتعلیم کے بجائے منشیات ونشہ آورچیزیں عام کیلئے جارہی ہے تاکہ بے راہ روی عام ہوجائے حکمرانوں ومقتدر قوتوں کے مافیاز ،لٹیروں نے عوام کا استحصال کیا ہے ۔مہنگائی، بے روزگاری،بجلی گیس بھاری بلوں ،مہنگے علاج وتعلیم نے غریب کو پریشان کر رکھا ہے ، تاہم اس سب کے باوجود ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ملک میں بے پناہ وسائل ہیں، ہمیں تہیہ کرنا ہوگا کہ حلال رزق کمائیں گے اورحق کے لیے مزاحمت کریں گے، اللہ ہمارے لیے تمام راستے کھول دے گا۔ سب کو دعوت دیتاہوں جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں۔جماعت اسلامی کے علاوہ اکثر پارٹیوں پر خاندان قابض ہیں جس کی وجہ سے اکثر پارٹیاں پارٹی نہیں خاندانی موروثی پراپرٹیاں بن گئی ہیںسب کی پارٹیوں میں خاندان براجمان ہیں، سیاسی جماعتوں اور حکومتوں میں عہدے رشتہ داروں میں تقسیم ہوتے ہیں، بھائی وزیراعظم، سمدھی کو ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا، بیٹی وزیراعلیٰ ہیں، پیپلز پارٹی ودیگر بڑی جماعتوں کا بھی یہی حال ہے۔ حکمران اشرافیہ ایک ہے ان میں ظاہری اختلاف ہے ، یہ 76برسوں سے وسائل پر قابض ہیں ،ریاستی وسائل سے مراعات خود لے رہے ہیں اور عوام پر ٹیکس لگادیے جاتے ہیں