تحریک آزادی کشمیر کا متفقہ اور آزادانہ بیانیہ ناگزیر ہے


اسلام آباد(صباح نیوز)برطانیہ اور بھارت میں20اور15 سال قید کاٹنے والے کشمیری حریت پسند قیوم راجہ اور سردار راؤف کشمیری نے تحریک آزادی کشمیرکے لیے ایک متفقہ اور آزادانہ بیانیہ ناگزیر قرار دیا ہے۔

بھارتی سفارت کار مہاترے قتل کیس کے الزام میں برطانیہ میں 20 سال قید کاٹنے والے کشمیری رہنماقیوم راجہ  کی نئی کتاب مقبول بٹ شہید کی پھانسی اور مہاترے کیس کی تقریب پذیرائی گزشتہ روز اسلام آباد میں راولپنڈی اسلام آباد کشمیری کمیونٹی فورم کے زیر اہتمام ہوئی۔ تقریب میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں15 سال بھارتی  میں رہنے والے کشمیری رہنما سردار راؤف کشمیری اور نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں 1984 میں پھانسی  پانے والے کشمیری  حریت پسند مقبول بٹ شہید کے فرزندجاوید مقبول بٹ نے بھی شرکت کی ۔

قیوم راجہ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  برطانیہ  میں  دوران قید انہوں نے  جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی اور امان اللہ خان مرحوم سمیت جماعت کی قیادت کو گرفتار ہونے سے بچایا تھا ۔ برطانوی قید سے رہائی پر داستان عزم اور حریت کا مسافر کے عنوانات سے  جیل کی ڈائری لکھی تھی  جن میں برطانوی  پولیس کے مطلوب افراد کے فرضی نام لکھے اور امریکہ سے گرفتار کر کے برطانیہ جیل میں جس آدمی کو لایا گیا اس کے خلاف بھی پولیس دباؤ کا مقابلہ کیا لیکن اس کے باوجود جب بھی امان اللہ خان یا ان کے کسی حواری سے مہاترے قتل کی وجہ پوچھی گئی تو احسان فراموشی کی حدیں عبور کر کے اسی قیوم راجہ پر الزام لگا دیا جس نے انکو بچایا۔ اس احسان فراموشی اور پروپگنڈا نے عوام کے اندر اتنا کنفیوژن پیدا کیا کہ عوام کا ایک بڑا حلقہ مطالبہ کرنے لگا کہ قیوم راجہ اصل حقائق سامنے کیوں نہیں لاتے جس کی وجہ سے وہ اصل حقائق منظر عام کرنے  پر مجبور ہو گے اور ان حقائق کی تصدیق اپنی کتاب میں یونس تریابی اور امان اللہ خان کے قریبی ساتھی  چوہدری  محمد صدیق گلستان صدیق میں بھی کرتے ہیں جنکی کاپیاں قیوم راجہ نے سامعین کو دکھائیں۔

قیوم راجہ نے مزید کہا کہ اس کتاب کے ذریعے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حصول آزادی کی خاطر نوجوان نسل کے لیے ایک خاص پیغام بھی چھوڑا ہے جس کے لیے انہیں یہ کتاب پڑھنی چائیے۔  انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کو ایک متفقہ اور آزادانہ بیانیہ کی بنیاد پر جماعتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر قومی تحریک کے طور پر پروموٹ کرنا ہو گا آزادی کے لیے پہلے تحریک کو آزاد کرنا ہو گا۔ تقریب کے صدر جاوید مقبول بٹ نے کہا کہ قیوم راجہ کی کتاب ایک قومی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جو محض انکی قلمی کہانی نہیں بلکہ اس کی حمایت میں قانونی دستاویزات بھی شامل کی ہیں۔ ہم آگے پیچھے سے جو کہانیاں قصے سنتے رہے وہ اس کیس کے اصلی کردار کی اصل کہانی سے بہت مختلف ہیں۔  انہوں نے کہا ان حقائق کا منظر عام پر آنا ضروری تھا کیونکہ ایسے حقائق قوم کی امانت ہوتے ہیں اور ہمیں ان حالات و حقائق سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔  جموں کشمیر لبریشن فرنٹ راؤف کے سپریم  ہیڈ سردار راؤف کشمیری نے کہا کہ قیوم راجہ نے جس امان اللہ خان کو گرفتار ہونے سے بچایا اس نے اپنی کتاب جہد مسلسل میں قیوم راجہ کو صرف اس لیے  نفسیاتی مریض قرار دیا ۔

قیوم راجہ نے جماعت کے اندر مہاترے قتل کی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ مہاترے کو قتل کروا کر مقبول بٹ کی رہائی کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی۔ راؤف کشمیری نے کہا قیوم راجہ جیل میں بھی نفسیاتی امراض میں مبتلا قیدیوں کی کونسلنگ کرتے رہے۔ آج وہ آپ کے سامنے بھی ہیں۔ انکی گفتگو سن کر آپ خود فیصلہ کریں کہ قیوم راجہ پاگل ہیں یا انکو پاگل کہنے والے پاگل ییں؟

گلوبل پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین انجم نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ قیوم راجہ کی کتاب کی اہمیت مزید بڑھے گی اور ہمیں رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔ انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کی سکالر محترمہ طیبہ ظہور نے کہا کہ ہم قیوم راجہ کے مشکور ہیں جو تعلیم یافتہ خواتین کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ خواتین بھی اپنے وطن کی آزادی کا پورا جزبہ اور ادراک رکھتی ہیں لیکن انکو سپیس کی ضرورت ہے۔

مسعود حنیف ایڈیٹر تلافی نیوز نے قیوم راجہ کی کتاب کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہزب قومیں تاریخی حقائق کے انکشافات پر خفا نہیں بلکہ مشکور ہوا کرتی ہیں کیونکہ حقائق رہنمائی کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ اگر یہ دیکھنا ہو کہ کوئی قوم کتنی مہزب ہے تو یہ دیکھا جائے کہ اس میں حقائق کا سامنا کرنے کی کتنی ہمت و جرات ہے۔ وہاں کتنے تحقیقی، ادبی اور ثقافتی ادارے ہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما عابد گلگتی،  پی این پی کے رہنما کامریڈ جبار ایڈوکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کتاب کی اشاعت پر قیوم راجہ کو مبارکباد دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا ۔ اخر میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ادا کرنے والے سردار عمر اخلاص نے اسلام آباد -راولپنڈی کشمیری کمیونٹی کے رہنماؤں سردار صابر، لقمان حکیم، اجمل تیموری ، سردار عثمان اخلاص اور کنجی ہوٹل کے مالکان  کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تقریب کے لیے مفت سہولیات فراہم کیں ۔