مقبوضہ کشمیر، حریت رہنماؤں کے خلاف جعلی مقدمات میں گرفتاریاں اور عدالتوں میں پیشی کا سلسلہ جاری


سرینگر:مقبوضہ جموں وکشمیر میں حریت کانفرنس کے رہنماوں کے خلاف جعلی مقدمات میں گرفتاریاں اور عدالتوں میں پیشی کا سلسلہ جاری ہے ،جموں وکشمیر ماس موومنٹ کے چیف آرگنائزر عبدالرشید لون سمیت چار رہنماوں کی 2018کے ایک فرضی مقدمے میں ضمانت میں 16 مئی تک توسیع کی گئی ، گذشتہ روزکشمیری حریت رہنماء عبدالرشید لون ،دیگر تین رہنماوں امتیاز احمد شاہ ، گلزار احمد بنگرو اور غلام نبی میر کے ہمراہ ترہ گام کپواڑ کی مقامی عدالت میں پیش ہوئے ،بعد میں عدالت کے جج نے کیس کی سماعت اگلے ماہ کی سولہ تاریخ تک ملتوی کردی اور چاروں رہنماوںکی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ عدالت میں سولہ مئی کو پیش ہونے کا حکم دیا ،اس کیس میں دیگر دو رہنماء بشیر احمد اور ظہور احمد بٹ پہلے ہی گرفتار ہیں

ان رہنماوں کے خلاف ایف آئی آر میں مختلف نوعیت کے الزامات درج کئے گئے ہیں جن میں یہ بھی درج ہے کہ ان رہنماوں نے 10 فروری 2018 کو ترہ گام بازار کپواڑ ہ سے ہاتھوں میں پتھراؤ اور ڈنڈے لیکر بھارت مخالف جلوس نکالا تھا اور بھارت کے خلاف نعرے بازی بھی کی تھی ،قابض حکام نے اس طرح کے کئی جعلی اور فرضی مقدمات حریت رہنماوں کے خلاف درج کئے ہیں جن میں انہیں ہر ماہ عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے ، پیر 29 مئی کو ماس موومنٹ کے چیف آرگنائزر عبدالرشید لون کو 2013 کے بھارتی فوج پر مبینہ پتھراو کے ایک اور مقدمے میں سرینگر کی مقامی عدالت میں پیش ہونے کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں ، گذشتہ پیشی پر عدالت نے انہیں بیس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائدکیا تھا، ان کشمیری رہنماوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ نام نہاد مقدمات اور گرفتاریاں ان کی جدوجہد آزادی میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں ،تمام ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرکے منزل کے حصول تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی ۔۔