مقبوضہ کشمیرمیں رہنماء جماعت اسلامی زاہد علی کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کالعدم قرار ، فوری رہا کرنے کاحکم


سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رہنما ء اور پارٹی کے سابق ترجمان ایڈووکیٹ زاہد علی کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ قبل ازیں عدالت تین مرتبہ زاہد علی پر لاگو کالا قانون پی ایس اے کالعدم قرار دے چکی ہے۔ عدالت نے انتظامیہ کو انہیں غیر قانونی حراست کا معاوضہ بھی ادا کرنے کا دیا۔

ضلع پلوامہ کے علاقے نہامہ کے رہائشی ایڈوکیٹ زاہد علی نے حبس بیجا کی اپنی درخواست میں ضلع مجسٹریٹ پلوامہ کی طرف سے جاری نظر بندی کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائیکورٹ کے یک رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار(زاہد علی) پر 2019 سے مارچ 2024 تک لگاتار چار مرتبہ کالا قانون پی ایس اے لاگو کیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے درخواست گزار کی تین سابقہ نظر بندیاں بھی میڑٹ کی بنیاد پر منسوخ کی تھیں۔

ایڈووکیٹ زاہد علی نے 25 لاکھ روپے ہرجانے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے قابض انتظامیہ کو انہیں طویل غیر قانونی حراست کے عوض 5 لاکھ روپے ادا کرنے کی ہدایت کی۔یاد رہے کہ ایڈووکیٹ زاہد علی کو پہلی بار 5 مارچ 2019 کو کالے قانون پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اس نظر بندی کو عدالت نے 11 جولائی 2019 کو منسوخ کیا تھا۔ انتظامیہ نے تقریبا آٹھ روز بعد 19 جولائی 2019کو ایک اور مقدمے میں ان پر پی ایس اے لاگو کیا جسے عدالت نے 3 مارچ 2020 کو کالعدم قرار دے دیا۔ 29 جون 2020 کو تیسری جبکہ 14 ستمبر 2022 کو چوتھی پر ان پر کالا قانون پی ایس اے لاگو کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ مودی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر میں سرگرم کردار کی پاداش میں جماعت اسلامی مقبوضہ علاقے کو ممنوعہ جماعت قرار دے رکھا ہے۔۔