سیاسی قیادت مذاکرات کے دروازے بند کر کے اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کو طاقتوربنارہی ہے ،لیاقت بلوچ


 لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ قومی سیاسی جمہوری قیادت سیاسی مذاکرات کا دروازہ بند کرکے سِول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کو طاقت ور بنار ہی ہے ،سیاسی محاذ پر بے اعتمادی، بے یقینی اور مفاداتی ماحول میں کوئی اتحاد نہیں چل سکتا، فلسطینیوں، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی میں کردار پوری اُمت کا دینی، ملی اور انسانی فریضہ ہے۔

لیاقت بلوچ نے مرکزی مسلم لیگ کی حرمتِ اقصٰی کانفرنس، پیر صفدر شاہ جماعتی کی میزبانی میں تحفظِ ناموسِ رسالتۖ کانفرنس اور میاں ریاض احمد ساؤنڈ والے کے پوتے کی تقریب حفظِ قرآن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینیوں، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی میں کردار پوری اُمت کا دینی، ملی اور انسانی فریضہ ہے، پاکستان کی حکمران جماعتیں مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر اور اسلامیانِ پاکستان کے حقیقی مسائل کے حل کی بجائے مصنوعی، سطحی سیاسی جھگڑوں اور متنازع اقدامات کے ایونٹ سے قوم کو اُلجھائے ہوئے ہیں، 25 کروڑ عوام کو زہریلی پولرائزیشن کا شکار کرکے اقتدار حاصل کرنے والی جماعتیں ہی ملک و مِلت کے لئے  عذاب بن گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک و مِلت کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے  قرآن و سُنت کی بالادستی، آئین کے نفاذ اور قانون کی فرمانروائی، کرپشن کا خاتمہ، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور معیشت کو سُود، قرضوں اور اغیار کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے خودانحصار، سُود کے خاتمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر اخلاص اور دیانت داری کیساتھ عمل میں ممکن ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحرانوں کا حل سیاسی ہی ہے ، قومی سیاسی جمہوری قیادت سیاسی مذاکرات کا دروازہ بند کرکے سِول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کو طاقت ور بنارہی ہے ،سیاسی محاذ پر بے اعتمادی، بے یقینی اور مفاداتی ماحول میں کوئی اتحاد نہیں چل سکتا، اتحادوں کی تشکیل کی تاریخ خوشگوار تھی لیکن انجام بھیانک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جمہوری قیادت آئین کی حفاظت، آزاد عدلیہ، اقتصادی بحرانوں اور دہشت گردی کے خاتمہ، صوبوں کی شکایات کے ازالہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے ایجنڈا پر اپنی پارٹیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے سیاسی ڈائیلاگ کریں اور قومی ترجیحات کے قومی ایجنڈا کے کم از کم نکات پر اتفاق کرلیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے بعد وزیراعظم پاکستان کا دورہ سعودی عرب اور ولی عہد سعودی عرب محمد بن سلمان کا ممکنہ دورہ پاکستان بہت اہم ہوگا۔ وزیراعظم پاکستان ترجیحی بنیادوں پر افغانستان کا دورہ کریں،تیزی سے بدلتے عالمی حالات اور امریکی راج کے زوال کے مراحل میں ضروری ہے کہ سعودی عرب، پاکستان، ایران اور افغانستان ایک پیج پر آئیں اور چین و روس کے ساتھ بہترین تعلقات قائم ہوں۔