آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ کشمیر کے 51  افرادبھارت سے بغاوت کے مقدمے میں اشتہاری قرار


سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی عدالت نے آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ کشمیر کے 51  افراد کو بھارت سے بغاوت کے مقدمے میں اشتہاری قرار دے دیا ہے جبکہ چار افراد کی جائیدادیں ضبط کر لی گئی ہیں۔بھارتی قابض انتظامیہ نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں مزید 4کشمیریوں  لطیف احمد بٹ،مشتاق احمد میر،   غلام نبی گنائی   اور ممتاز احمد خواجہ کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔

مقبوضہ جموں وکشمیر پولیس ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آزاد کشمیر اور  پاکستان میں گئے ہوئے 51 افراد کو  عدالت نے اشتہاری مجرم قرار دیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جبکہ  آزاد کشمیر اور  پاکستان میں گئے ہوئے  چار افراد کی جائیدادیں ضبط کر لی گئی ہیں۔51 افراد  1990کی دہائی یا 2000 کے بعد پاکستان ن اور آزاد کشمیر  چلے گئے تھے اور اس وقت وہیں پر مقیم ہیں۔ پولیس کے مطابق  یہ افراد جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو انکی جائیدادوں اوروسائل سے محروم کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

پولیس کے ایک ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ ضلع کے علاقے ہندواڑہ میں عدالتی احکامات پر کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرال گنڈ میں ممتاز احمد خواجہ کی دس مرلے زمین، بھدرہ پائین میں لطیف احمد بٹ کی سولہ مرلے،آشی پورہ میں مشتاق احمد میر کی ایک کنال اور 2 مرلے اورضلع کپواڑہ کے علاقے کھائی پورہ میں غلام نبی گنائی کی ایک کنال زمین ضبط کی گئی ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ مزید 51کشمیریوں کو مفرور قرار دیا گیا ہے اورقابض انتظامیہ مستقبل میں انکی جائیدادیں بھی ضبط کر سکتی ہے ۔ بدقسمتی سے بھارتی عدلیہ مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں سے ان کی زمینیں اور جائیدادیں چھیننے کے مودی حکومت کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔