اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان کے 35اضلاع میں گریڈ9سے15کی 9ہزار سے زائد اساتذہ کی آسامیوں پر بھرتی کے لئے سرداربہادرخان خواتین یونیورسٹی بلوچستان کی جانب سے لئے جانے والے سکریننگ ٹیسٹ کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلیں۔ عدالت نے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے سرداربہادر خان خواتین یونیورسٹی کو ٹیسٹ کے نتائج جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر کوئی مدعا علیہ سمجھتا ہے کہ کوئی غلط آدمی ٹیچر بھرتی ہوگیا ہے تواس کے خلاف کووارنٹو کی رٹ کر کے اسے نوکری سے نکلواسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے شفقت حسین بلیدی، سید غوث شاہ،وائس چانسلر سردار بہادرخان ویمین یونیورسٹی ، کوئٹہ، سیکرٹری ایجوکیشن(اسکولز) ، محکمہ تعلیم حکومت بلوچستان،چیف سیکرٹری بلوچستان، کیرئیر ٹیسٹنگ سروسز پاکستان (پرائیویٹ)لمیٹڈ ، اسلام آباد اوردیگر کی جانب سے بازید خان خروٹی ، خیر محمد مری اوردیگر کے خلاف دائر 8درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل خواجہ حارث احمد، ڈاکٹر یاسر امان خان، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اوردیگر پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس سید منصور علی شاہ نے درخواست گزاروں کے وکیل خواجہ حارث احمد سے استفسار کیا کہ رزلٹ کی کیا پوزیشن ہے۔ اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ رزلٹ تیار ہو گیا ہے اس کو جاری ہونا ہے۔ عدالت نے اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے کہا کہ نتیجہ جاری کریں۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا سردار بہادرخان خواتین یونیورسٹی پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے۔اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے۔