اسلام آباد(صباح نیوز)ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے حوالے سے 28 نکات پر مشتمل پاک ایران مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیاجس میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابرہیم رئیسی نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیاہے، دونوں رہنماؤں نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے، بجلی کی تجارت، پاور ٹرانسمیشن لائنز سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا، فریقین نے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ، باہمی کوششوں کے تحت سرحدی غذائی منڈی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک نے سرحدی حفاظت کو بڑھانے کی طرف غور کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاک ایران مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ایران کے صدڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے وزیر خارجہ عامر عبد اللہیان،کابینہ کے دیگر ارکان اور سینئر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ22اپریل کو پاکستان کا دورہ کیا، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، مذاکرات کے دوران فریقین نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق برادرانہ تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اعلی سطح کے دوروں کے باقاعدہ تبادلے کے ذریعے باہمی روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ علاوہ ازیں دونوں پڑوسیوں اور مسلم ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کیا گیا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران نے دمشق میں ایرانی قونصلر سکیشن پر حملے کی مذمت کی، دونوں ممالک نے باہمی سرحد کو پاک ایران دوستی اور امن کی سرحد کے طور پر تسلیم کیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران نے مستقل بنیادوں پر سیاسی اور سیکیورٹی حکام کے تعاون پر اتفاق کیا۔ باہمی تعاون کا مقصد دہشتگردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ہے۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور ایران نے اقتصادی تعاون کو تیز کرنے، اقتصادی اور تکنیکی ماہرین، چیمبرز آف کامرس کے وفود کے باقاعدہ تبادلے کی سہولت پر بھی اتفاق کیا۔ مزید کہا گیا ہے کہ ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کو بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ قرار دینے پر اتفاق کیا گیا، ایران اور پاکستان کے درمیان باقی دو بارڈر میں مارکیٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان اتفاق کیا گیا ہے، باہمی کوششوں کے تحت سرحدی غذائی منڈی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دونوں ممالک نے سرحدی حفاظت کو بڑھانے کی طرف غور کیا۔اعلامیہ میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان اور اسرائیلی مظالم پرموقف واضح کیا گیا۔دونوں ممالک نے آزاد تجارت کے معاہدے کو جلد تکمیل تک پہنچانے پر اتفاق کیا۔جیلوں میں قید دونوں ممالک کے شہریوں کی رہائی کا بھی فیصلہ ہوا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہمسائیہ ممالک افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے افغان مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں، دونوں ممالک نے تمام افغان باشندوں کو ملکی معاملات میں شریک کرنے کا مشورہ دیا۔پاکستان اور ایران نے مشترکہ اعلامیہ میں غزہ پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔اعلامیہ میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان اور اسرائیلی مظالم پرموقف واضح کیا گیا۔دونوں ممالک نے آزاد تجارت کے معاہدے کو جلد تکمیل تک پہنچانے پر اتفاق کیا،جیلوں میں قید دونوں ممالک کے شہریوں کی رہائی کا بھی فیصلہ ہوا۔ یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پیر 22 اپریل کو پاکستان کے سرکاری دورے پر پہنچے تھے اور وہ دورہ مکمل کر کے 24 اپریل کو کراچی سے واپس روانہ ہوئے تھے۔