بھارتی شہری ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی سلوک کا شکار ہیں

واشنگٹن(صباح نیوز)امریکی محکمہ خارجہ نے نشاندھی کی ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔ بھارت بھر میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک یا سزا، جیل کے سخت اور جان لیوا حالات، من مانی گرفتاری یا حراست، صنفی تشدد، کام کی جگہ پر تشدد، خواتین کے جنسی اعضا کاٹنا، نسلی اور ذات پات کی بنیاد پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات ہورہے ہیں ۔ مسلح افواج کے اہلکار، پولیس، سرکاری اہلکار، عام شہریوں کے قتل اور اغوا  میںشامل ہیں .

امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس انڈیا کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں بدسلوکی کے واقعات ہوئے اور ملک کے باقی حصوں میں اقلیتوں، صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں پر حملے کیے گئے۔ ایک سال قبل عدالتی حکم کے تحت کوکی قبیلے کی مراعات بڑھانے کے بعد منی پور میں کوکی زو اور میتی قبائل کے درمیان پرتشدد واقعات دیکھے گئے جن میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں مئی اور نومبر کے درمیان 60 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے۔میڈیا نے 3 مئی سے 15 نومبر کے درمیان کم از کم 175 افراد کی ہلاکت اور 60,000 سے زیادہ بے گھر ہونے کی اطلاع دی۔ کارکنوں اور صحافیوں نے گھروں، کاروباروں اور عبادت گاہوں کی تباہی کے علاوہ مسلح تصادم، ریب اور حملوں کی اطلاع دی۔ حکومت نے تشدد کے جواب میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا،

روزانہ کرفیو نافذ کیا اور انٹرنیٹ بند کر دیا۔انسانی حقوق کے اہم مسائل میں قابل اعتماد رپورٹس شامل ہیں جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، حکومت کی طرف سے تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک یا سزا، جیل کے سخت اور جان لیوا حالات، من مانی گرفتاری یا حراست، صنفی تشدد، کام کی جگہ پر تشدد، خواتین کے جنسی اعضا کاٹنا، نسلی اور ذات پات کی بنیاد پر اقلیتوں کو نشانہ بنانا شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت کی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والے اہلکاروں کی شناخت اور سزا کے لیے کم سے کم قابل اعتبار اقدامات یا کارروائی کی۔جموں و کشمیر، شمال مشرقی ریاستوں اور مانواز دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں دہشت گردوں نے سنگین زیادتیاں کیں، جن میں مسلح افواج کے اہلکاروں، پولیس، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں کا قتل اور اغوا شامل ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے انڈیا کے دیگر حصوں میں ایسے واقعات کا ذکر کیا ہے جن میں حکومت اور اس کے اتحادیوں نے حکومت پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں پر دبا ڈالا یا ہراساں کیا۔مثال کے طور پر محکمہ انکم ٹیکس نے 2023 کے اوائل میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی لی جب بی بی سی نے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی پر ایک تنقیدی دستاویزی فلم جاری کی۔ انڈین حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ چھاپہ انتقامی کارروائی نہیں تھا۔

صحافیوں کے حقوق کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آٹ بارڈرز کے 2023 کے پریس فریڈم انڈیکس میں انڈیا 180 ممالک میں 161ویں نمبر پر آگیا تھا جو ملک کی اب تک کی سب سے کم پوزیشن ہے۔امریکی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی مذہبی اقلیتوں نے تشدد اور غلط معلومات پھیلانے سمیت امتیازی سلوک کو رپورٹ کیا۔نریندر مودی اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی پالیسیوں کا مقصد ملک کے تمام شہریوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ مودی کے دور میں صورتحال خراب ہوئی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر، شمال مشرقی ریاستوں اور ملک کے مانواز سے متاثرہ علاقوں میں سرکاری فورسز اور غیر سرکاری اداروں کے ہاتھوں ہلاکتوں کی اطلاع ملی۔اس سال کے دوران حکومت یا اس کے ایجنٹوں نے ماورائے عدالت قتل سمیت کئی طرح کی رپورٹیں من مانی یا غیر قانونی قتل کی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اکثر پولیس یا سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ملزم افراد کی مبینہ طور پر کی جانے والی ہلاکتوں کو “انکانٹر کلنگ” قرار دیا جاتا ہے۔