مقبوضہ جموں و کشمیر میں بجلی کا بحران سنگین ہو گیا1400میگاواٹ شارٹ فال کا سامنا


سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بجلی کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بجلی کی کھپت 2834 میگاواٹ ہے جبکہ  بھارتی حکومت  1400 میگاواٹ سے بھی کم بجلی  ریاست کو فراہم کر رہی ہے ۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل)نے بجلی کی مزید لوڈ شیڈنگ کا اعلان کیا ہے۔

جموں وکشمیر کو  بھارتی ادارے نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) سے روزانہ چھ گھنٹے کے لیے 1400 میگاواٹ اور باقی 18 گھنٹے کے لیے 1000 میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ کے باعث عام لوگوں اور تاجر برادری کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر قابض حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے وادی کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے بجلی کی طویل بندش سے ان کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہورہے ہیں۔

ایک سینئر سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر میڈیا کو بتایاکہ بحران کی ایک بنیادی وجہ بجلی کی ناکافی خریداری ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت جان بوجھ کر بجلی کا بحران پیدا کر رہی ہے تاکہ خطے کی معیشت اور دیگر شعبوں کو تباہ کیا جا سکے۔ بجلی کی عدم فراہمی سے لوگ اور کاروبار یکساں طور پر متاثر ہورہے ہیں۔ایک مقامی رہائشی جاوید احمد نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں روزانہ صرف چند گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔بجلی کی قلت کی وجہ سے تاجر برادری کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، دکاندار اور کاروباری حضرات کام کو جاری رکھنے کے لیے مہنگے جنریٹرز پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔