واشنگٹن(صباح نیوز)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض حاصل کرنے کا خواہاں ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے ذریعے بیرون ملک سے سرمایہ کاری کو فروغ دیاجا رہا ہے،روپیہ اب مستحکم ہے اور مہنگائی اگلے سال کے آخر تک سنگل ڈیجٹ تک آنے کی توقع ہے،میکرو اکنامک عوامل پاکستان کے حق میں بدل رہے ہیں کیونکہ یہ اپنی پسماندہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ نے متحدہ عرب امارات کے انگریزی اخبار دی نیشنل نیوز کوواشنگٹن میں دئے گئے انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ایک بڑے اور طویل پروگرام پر غور کرنے پر رضامندی کے معاملے میں بہت قبول کر رہا ہے، ٹیکس اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کو کم از کم تین سال کی مدد درکار ہوگی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ میکرو اکنامک عوامل پاکستان کے حق میں بدل رہے ہیں کیونکہ یہ اپنی پسماندہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے، پاکستان کی کرنسی مستحکم ہو چکی ہے اور مہنگائی اگلے سال کے آخر تک سنگل ڈیجٹ کی سطح پر گرنے کے راستے پر ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے نیا قرض حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے ،پاکستان کی کرنسی آخر کار مستحکم ہو گئی ہے اور مہنگائی کی شرح اگلے سال کے آخر تک کم ہو کر سنگل ڈیجٹ کی سطح پر آنے کی طرف گامزن ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ایک بڑے اور طویل پروگرام پر غور کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہاکہ قرض کی حتمی تفصیلات کا تعین اس وقت کیا جائے گا جب آئی ایم ایف کا مشن آئند ہ ماہ اسلام آباد کا دورہ کرے گا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان کی تقریبا 230 ملین آبادی کا تقریبا دو تہائی آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے لیکن ملکی معیشت کوبہت سے مسائل درپیش ہیں لیکن موجودہ حکومت نے آتے ہی ملکی معیشت کوبہتری کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ایک روڈ میپ تشکیل دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ 2022 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث سیلاب سے تقریبا30ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ محمد اورنگزیب نے کہاکہ ٹیکس اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کو کم از کم تین سال مدد درکار ہوگی،بیرون ملک مقیم پاکستانی پیسے گھر بھیج رہے ہیں، تقریبا 10 لاکھ پاکستانی متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عالمی بینک نیرواں سال دسمبر میں ترسیلات زر میں تقریبا 10 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سے ادائیگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں مالی سال میں تقریبا 29 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ترسیلات زر کی آمد سے پاکستان کو اپنے روپے کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی جس کی قدر کورونا وائرس کی عالمگیر وباکے آغاز کے بعد سے ڈالر کے مقابلے میں40 فیصدتک کم ہوئی ہے،روپیہ اب مستحکم ہے اور اسے مزید مستحکم کرنے کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔
انہوں نے پاکستانی معیشت کی ترقی کے لئے کئی اہم شعبوں کی نشاندہی کی جن میں ٹیکنالوجی کا شعبہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ چند برس قبل یہ شعبہ تقریبا 3.4 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ سال یہ4.5 بلین یا5 بلین تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ زرعی پیداوار بھی بڑھ رہی ہے اور یہ شعبہ 2022 کے تباہ کن سیلاب سے بحال ہوا ہے جس نے سندھ اور پنجاب میں زرعی اراضی کو متاثر کیا تھا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت نے معیشت کی راہ کو ہموار کرنے کے لیے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے ذریعے بیرون ملک سے سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد اس پروگرام کے تحت سعودی سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔چین کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے پاکستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے،پاکستان نے خصوصی اقتصادی زونز میں برآمدات کو بڑھانے سمیت منصوبوں کو حتمی شکل دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں سست روی کے باوجود ہم پرامید ہیں کہ ہم اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر پیش رفت کر رہے ہیں تاکہ ہم سی پیک کے ریونیو پیدا کرنے والے حصے کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔۔