امریکہ میں مقیم جنوبی اور وسطی ایشیا ئی تارکین وطن کی آبادی46 لاکھ ہو گئی

واشنگٹن(صباح نیوز) امریکہ میں مقیم جنوبی اور وسطی ایشیا کے تارکین وطن کی آبادی میں لگ بھگ ساٹھ فیصد اضافہ ہوا اور وہ 29 لاکھ سے بڑھ کر تقریبا 46 لاکھ ہو گئی ۔ ان میںاٹھائیس لاکھ بھارتی تارکین وطن،چار لاکھ پاکستانی  تارکین وطن، ایک لاکھ چورانوے ہزار سات سو بیالیس افغان،اور انہتر ہزار چار سواٹھاون نیپالی شامل ہیں۔ وائس آف امریکہ کے مطابق مردم شماری بیورو اپنے جنوبی اور وسطی ایشیا کے بلاک میں دس ملکوں افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، ایران، قازقستان، نیپال، پاکستان، سری لنکا، اور ازبکستان  کو شامل کرتا ہے۔ امریکی مردم شماری بیورو کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں بھارتی گروپ اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی نژاد گروپ ہے۔ دوسرا سب سے بڑا گروپ پاکستان سے آیا ہے۔

امریکی مردم شماری کا محکمہ ان لوگوں کو غیر ملکی نژاد امریکی شہری قرار دیتا ہے جو پیدائش کے وقت امریکی شہری نہ ہوں ،جن میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے قانونی کارروائی کے بعد امریکی شہریت اور قانونی طورپر مستقل شہریت حاصل کی ہو۔امریکی مردم شماری بیورو نے 9 اپریل کو رپورٹ دی کہ امریکہ کی کل غیر ملکی نژاد آبادی 2022 میں 46.2 ملین تھی، یا کل آبادی کا تقریبا 14 فیصد تھی ، جبکہ 2010 میں یہ تعداد 40 ملین، یا کل آبادی کا تقریبا 13فیصد تھی۔امریکہ میں جنوبی اور وسطی ایشیا ئی تارکین وطن کی آبادی پچھلے عشرے کے دوران نئی بلندیوں پر پہنچی ہے اور اس میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

امریکی مردم شماری بیورو کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال ،2010 اور 2022 کے درمیان، امریکہ میں مقیم جنوبی اور وسطی ایشیا کے تارکین وطن کی آبادی میں لگ بھگ ساٹھ فیصد اضافہ ہوا اور وہ 29 لاکھ سے بڑھ کر تقریبا 46 لاکھ ہو گئی ۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسی مدت کے دوران امریکہ میں غیر ملکی نژاد آبادی میں مجموعی طور پر 15.6 فیصد اضافہ ہوا ۔مائیگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ڈیموگرافر جین بٹالووا نے کہا کہ یہ اضافہ حیرت انگیز تھا۔بٹالووا نے وی او اے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، “ہم چار گنا زیادہ اضافے کی شرح کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔”جنوبی اور وسطی ایشیا کے کتنے تارکین وطن امریکہ میں رہتے ہیں؟مردم شماری بیورو اپنے جنوبی اور وسطی ایشیا کے بلاک میں دس ملکوں ، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، ایران، قازقستان، نیپال، پاکستان، سری لنکا، اور ازبکستان۔

کو شامل کرتا ہے،ایجنسی نے امریکن کمیونٹی سروے نامی ایک سالانہ سروے کی بنیاد پر غیر ملکی نژاد آبادی کا یہ تخمینہ پیش کیا ہے ۔ ہر تخمینے میں غلطی کی ایک گنجائش رکھی جاتی ہے۔اس تخمینے کے مطابق 2020 میں جنوبی اور وسطی ایشیا نژاد آبادی کی تعداد پنتالیس لاکھ بہتر ہزار پانچ سو انسٹھ( 4,572,569) تھی ، جو کہ 2010 میں اڑتیس لاکھ بہتر ہزار نو سو تریسٹھ تھی( 3,872,963) تھا۔ غلطی کا مارجن تقریبا پچپن ہزار (55,000) پلس یا مائنس تھا ۔اٹھائیس لاکھ کی تعداد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کا گروپ اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی نژاد گروپ ہے۔ جب کہ 2010 میں اس کی تعداد تقریبا اٹھارہ لاکھ تھی۔لگ بھگ (400,000)چار لاکھ کی تعداد کے ساتھ امریکہ میں آباد ہونے والا دوسرا سب سے بڑا گروپ پاکستان سے آیا جب کہ بارہ سال قبل اس کی تعداد تقریبا تین لاکھ (300,000) تھی ۔غیر ملکی نژاد افغان شہریوں کی تعداد جو 2010 میں چون ہزارچار سو اٹھاون (54,458)تھی، 2022 میں بڑھ کر ایک لاکھ چورانوے ہزار سات سو بیالیس(194,742) ہو گئی جو کہ 257 فیصد زیادہ تھی ۔بٹالووا نے کہا کہ اس میں سے زیادہ تر افغانستان میں طالبان کیاقتدار پر قبضے کے نتیجے میں امریکہ منتقل ہوئے تھے ۔

انہوں نے کہا، “تبدیلی کی رفتار کے اعتبار سے، [افغانستان] جنوبی اور وسطی ایشیا کے تمام ملکوں سے آگے ہے۔دوسرے نمبر پر غیر ملکی نژاد نیپالیوں کی آبادی میں اضافہ ہوا جو انہتر ہزار چار سواٹھاون (69,458) سے بڑھ کر ایک لاکھ اکیانوے ہزار دو سو تیرہ (1،91,213)ہو گئی تھی یعنی 175 فیصد اضافہ۔بنگلہ دیش اور ازبکستان سے آنے والے تارکین وطن میں علی الترتیب 91فیصد اور 60فیصد اضافہ ہوا۔مردم شماری بیورو کے تخمینے کے مطابق، ان میں سے بیالیس فیصد سے زیادہ 2010 یا اس کے عد امریکہ میں داخل ہوئے، جب کہ اسی عرصے کے دوران امریکہ میں آباد ہونے والے غیر ملکی نژاد لوگوں کی شرح لگ بھگ 27 فیصد تھی ۔بٹالووا نے کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا سے آنے والے تارکین وطن امریکہ آنے کے لیے الگ الگ طریقے اپناتے ہیں۔ مثال کیطور پر زیادہ تر بھارتی ، تعلیم، ملازمت اور خاندانی ملاپ کے ویزوں کے ذریعے امریکہ آتیہیں۔جہاں تک افغان تارکین وطن کی حال ہی میں بڑی تعداد میں امریکہ آمد کا تعلق ہے تو ، طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد بیشتر کو خصوصی امیگرنٹ ویزا اور انسانی بنیادوں پر پیرول پروگرموں کے تحت ملک میں داخل کیا گیا تھا۔بہت سے وسطی ایشیائی شہری ڈائیورسٹی ویزا پروگرام کے ذریعے امریکہ آتے ہیں ، تقریبا 36 فیصد ازبک گرین کارڈ ہولڈرز نے اس سکیم سے فائدہ اٹھایا ۔بنگلہ دیشیوں نے بھی “گرین کارڈ لاٹری” کا فائدہ اٹھایا۔جنوبی اور وسطی ایشیائی اور دوسری غیر ملکی نژاد آبادی کی تعلیمی سطح اور دوسری خصوصیات کا موازنہجنوبی اور وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن خاص طور پر بھارتی تارکین وطن عام آبادی سے زیادہ تعلیم یافتہ اور زیادہ پروفیشنل ملازمتو ں کیحامل ہوتے ہیں۔مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں امیگریشن کے انداز میں کتنی زیادہ تبدیلی آئی ہے۔