مقبوضہ جموں و کشمیر کو 05 اگست 2019 کے بعد سے ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا،محبوبہ مفتی


سری نگر:مقبوضہ کشمیرکی سابق وزیر اعلی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو 05 اگست 2019 کے بعد سے ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جب آرٹیکل 370 کو بی جے پی حکومت نے غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا تھا، بی جے پی حکومت کے حملہ آور ہونے سے کشمیریوں کی اجتماعی شناخت خطرے میں ہے وہ سری نگر میں بھارتی پارلیمانی انتخابات کے لیے پارٹی منشور جاری کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں،پی ڈی پی صدر، جو جنوبی کشمیر کی اننت ناگ-راجوری سیٹ سے الیکشن لڑ رہی ہیں، نے کہا، “2019 سے، آرٹیکل 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہماری اجتماعی شناخت، زمین، ملازمتوں، وسائل اور بولنے کی آزادی پر ایک نہ ختم ہونے والا حملہ ہوا ہے انہوں نے بھارتی پارلیمنٹ میں اس حملے کے خلاف آواز اٹھانے کا عہد کیا۔ محبوبہ نے کہا کہ بی جے پی کے ان مذموم عزائم سے لڑنے کے لیے ہماری آواز ہی واحد ہتھیار ہے

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کرنے اور بے دخل کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کلومیٹر دور دہلی میں کئی فیصلے لیے جاتے ہیں ،کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ،سینکڑوں کشمیری سرکاری ملازمین کو معمولی بنیادوں پر برطرف کیا گیا۔ روزی روٹی کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ کو بھی مجرم قرار دیا گیا ہے۔ 2019 کے بعد سے ہر بھرتی کی اسکیم گہرے گھوٹالوں سے داغدار ہے۔ اس طرح، ہمارے محنتی خواہشمندوں کو ملازمت کے مواقع سے محروم کر دیا گیا،” انہوں نے کہا کہ ہزاروں نوجوان انڈر ٹرائل کے طور پر کشمیرکے اندر اور باہر جیلوں میں بند ہیں۔ “باغبانی کا شعبہ جو ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، نے درآمدی سیب اور اخروٹ پر ٹیکس کی رکاوٹوں کو ہٹانے جیسے تجارت مخالف اقدامات کا بھی نقصان اٹھایا ہے

محبوبہ مفتی نے مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتاپارٹی کی ہندو توا بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری اوچھے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمانی انتخابات سے قبل سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے انکے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کشمیر میں گھٹن کا ماحول ہے، کوئی آزادانہ سانس نہیں لے سکتا اور اظہار رائے کی آزادی کا حق بھی سلب کر لیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے انتخابات سے قبل نوجوانوں کی بے دریغ گرفتاری شروع کر دی ہے، بھارتی حکام ایک طرف مقبوضہ علاقے میں حالات ٹھیک ہونے کا دعوی کر رہے ہیں جبکہ نوجوان وںکی بڑے پیمانے پر گرفتاری اس دعوے کی نفی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرکو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔