خیبرپختونخوا حکومت کی عالمی ڈونرز کانفرنس کی تفصیلات جاری

اسلام آباد (صباح نیوز) مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی اداروں کی ڈونر کانفرنس منعقد کرنا بہت بڑی کامیابی ہے جس میں 1.8 ارب ڈالر کے وعدے ضم شدہ اضلاع دیر اور چترال کے ترقی کیلئے کیے گئے ہیں یہ صرف خیبرپختونخوا کی ترقی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ترقی اور کامیابی ہے اس ڈونرز کانفرنس میں ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے ایک ارب ڈالر، ورلڈ بینک نے 50 کروڑ ڈالر اور یورپی یونین نے 100 ملین ڈالر کے سرمایہ کاری کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی مشیر خزانہ نے اسلام اباد میں میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاکستانی ملک کی معاشی مستقبل کے لیے پریشان ہے اور ان حالات میں 1.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے اور عزائم عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے خیبرپختونخوا حکومت پر اعتماد اور بڑی کامیابی ہے۔  ڈونرز کانفرنس کی تعریف صرف اس لیے نہیں کی گئی کہ یہ خیبر پختونخوا اورتحریک انصاف کی کامیابی تصور کی جائیگی حالانکہ یہ پورے ملک کے لیے انتہائی ضروری اور بہت بڑی کامیابی ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ یہ سستی مالی امداد اور قرضے ہیں یہ ان قرضوں جیسے نہیں ہیں کہ جو وفاقی حکومت اٹھ اور 10 فیصد سود پر لے رہے ہیں ۔

مشیر خزانہ نے میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ صرف وفاق میں ایسا نہیں ہو رہا صوبہ پنجاب میں بھی ایئر ایمبولنس، 16 روپے روٹی سمیت متعدد ویڈیوز  شوشے چھوڑے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتنا بڑا اور گیم چینجر ڈونر کانفرنس منعقد کی۔ مشیر خزانہ نے دوسرے اہم ایشوز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاق خیبرپختونخوا کے فنڈز بروقت نہیں دے رہے جو این ایف سی کے علاہ ہیں تاکہ خیبرپختونخوا میں مالی بحران رہے اور ترقیاتی منصوبوں پر کام مکمل نہ ہوسکے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ اس سلسلے میں خیبرپختونخوا نے وفاق کو بارہ مختلف قسم کے خطوط ارسال کئے ہیں جن میں سے بڑے ایشو والا خط یہ ہے کہ جب فاٹا کا انظمام ہو رہا تھا تو وفاق 62 ارب روپے دے دیتی تھی اس سال 66 ارب روپے دیے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع کے تنخواہوں کے اخراجات 96 ارب روپے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاق جان بوجھ کر پیسے نہیں دے رہا اور این ایف سی کے اٹھ ارب کے لیے بھی خط لکھا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ  تیسرا خط ایف بی ار اور کیپرا کے درمیان ٹیکس بارے لکھا گیا ہے۔وفاق خیبر پختونخوا کو صوبے کے اپنے ہائیڈل پاور منصوبوں کے پیسے بھی نہیں دے رہا جو ہم تین یا چار روپے میں دے رہے ہیں اور وفاق بجلی 30 روپے میں بیچ رہا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ویلنگ طریقہ کار کے تحت وفاق پیہور جیسے منصوبوں کے لیے 27 روپے یونٹ چارجز کا کہہ رہے ہیں جو کہ صوبے کے ساتھ ناانصافی ہے اس کے لیے ہم اپنی ڈسٹریبیوشن کمپنی عالمی اداروں کے ساتھ مل کر بنائیں گے اگر یہ رویہ وفاق رکھتا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پاکستان کا 42 فیصد آئل پیدا کرتا ہے جن کی لیوی وفاق نہیں دے رہا ۔ آئل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی صفر کر دیا ہے تاکہ صوبوں کو پیسے نہ مل سکیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاق خیبرپختونخواکے پن بجلی منافع کے پیسے بھی نہیں دے رہا تاکہ صوبے میں کسی قسم کا ترقیاتی کام نہ ہوسکیں، پاکستان کے تمام پاور کمپنیوں کو ٹیکس فری کیا گیا ہے لیکن خیبر پختونخواکے ہائیڈل منصوبوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے جن پر وفاق کو خط لکھا گیا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ صوبے میں صحت کارڈ کے مد میں 10 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ 10 ارب روپے رمضان پیکج دیا گیا ہے اور پولیس کے لیے سات ارب روپے بھی جاری کیے گئے ہیں ۔مشیر خزانہ نے جزباتی انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی تعصب کو ختم کیا جانا چاہیے۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے، اور یہی تعصب اور چیک پوسٹوں کی باتیں وزیراعلی پنجاب بھی کر رہی ہے جو کہ نہیں ہونے چاہیے۔