اسلاموفوبیا امریکہ ، مغربی دنیا اور ہندوستان کے انتہا پسند دانشوروں کی ذہنی اختراع ہے،لیاقت بلوچ


پشاور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا امریکہ ، مغربی دنیا اور ہندوستان کے انتہا پسند دانشوروں کی ذہنی اختراع ہے، حقیقت ہے کہ عالمِ اسلام میں سنی شیعہ، عرب و عجم، گہری مسلکی تقسیم اور ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے باہر اٹھا پھینکنے کی روِش نے بھی اسلاموفوبیا کا ماحول پیدا کرنے والے اسلام دشمن دانشوروں اور حکمت کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کردی ہیں،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فلسطین و جموں و کشمیر پر قومی پالیسی اور ایکشن پلان بنانے کیلئے کھلی بحث کی جائے۔

لیاقت بلوچ نے پشاور میں افغان امور کمیٹی کے صدر شبیر احمد خان اورامیر جماعتِ اسلامی پشاور بحراللہ کی عیادت کی اور ان کے والد کے انتقال اور قاضی حسین احمد کی بھاوج (ڈاکٹر عتیق الرحمن مرحوم کی بیوہ)کے انتقال پر تعزیت کی۔ آصف لقمان قاضی، صہیب الدین کاکاخیل، حاجی محمد اسلم، نورالواحد جدون ساتھ تھے۔

لیاقت بلوچ نے اِس موقع پر علما ء کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا امریکہ، برطانیہ اور مغربی دنیا اور ہندوستان کے انتہا پسند دانشوروں کی ذہنی اختراع ہے۔ بنیاد اسلام دشمنی اور اسلام کے متعلق بے بنیاد ابہام اور پروپیگنڈہ ہے۔ یہ امر بھی واضح حقیقت ہے کہ عالمِ اسلام میں سنی شیعہ، عرب و عجم، گہری مسلکی تقسیم  اور ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے باہر اٹھاپھینکنے کی روِش نے بھی اسلاموفوبیا کا ماحول پیدا کرنے والے اسلام دشمن دانشوروں اور حکمت کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ منبر و محراب، درس و تدریس، قرآن و سنت کے فہم کو عام کرنا عالمِ اسلام کی حقیقی طاقت ہے۔ اتحادِ امت ہی عالمِ اسلام کو وحدت و یکجہتی کی مضبوط بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی صیہونی ظلم و جبر، بمباری، انسان کشی کے مناظر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی فاشسٹ اور ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں کا ظلم و جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور مظلوم کشمیریوں پر جاری مظالم اوجھل کردیے گئے ہیں۔ فلسطینیو ں اور کشمیریوں کی آزادی سے محرومی اور ان کی سرزمین پر قبضہ ملتِ اسلامیہ کا مشترکہ دکھ اور ان کی آزادی کی جدوجہد کی پشت بانی اسلامی فریضہ ہے۔ حکومتِ پاکستان معاشی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے بھی ضرور اقدامات کرے لیکن فلسطین و جموں و کشمیر کے لئے موثر، واضح اور دوٹوک پالیسی اختیار کرنے کی غرض سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فلسطین و جموں و کشمیر پر قومی پالیسی اور ایکشن پلان بنانے کے لیے کھلی بحث کی جائے۔ تاکہ پوری قوم آگاہ ہوجائے کہ مِلتِ اسلامیہ کے انتہائی اہم اور حساس ایشوز پر کون سنجیدہ ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سراج الحق نے اپنے دورِ اِمارت میں انتہائی محنت اور جانفشانی سے منصبِ امارت کی ذمہ داری کو نبھایا اور اب حافظ نعیم الرحمن کی امارت میں اقامتِ دین کی جدوجہد تیز تر ہوگی۔