خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بارشوں سے تباہی، آسمانی بجلی گرنے اور مختلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق

 کوئٹہ ،پشاور(صباح نیوز)خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی، آسمانی بجلی گرنے سمیت مختلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق ہو گئے۔بلوچستان میں داخل ہونے والی مغربی ہواوں کے اثرات شدید شدید ہونے لگے، گوادر، چاغی، نوکنڈی اور جیونی سمیت پہاڑی علاقوں میں تیز بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سیلابی ریلوں سے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔تیز ہواوں سے گھروں پر لگے سولر پینلز اڑ گئے،

چاغی میں حالیہ طوفانی بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، 1100 سے زائد کچے گھر متاثر ہوئے ہیں۔گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے مطابق گوادر کے علاوہ پسنی، جیونی اور دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش جاری ہے اور گوادر کے مختلف دیہی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے۔ بارش کے سبب پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے تمام نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔جی ڈی اے نے بیان میں کہا کہ پہلے مرحلے میں فوری طور پر گھروں کے اندر داخل ہونے والا پانی نکالنے کا عمل شروع  کردیا گیا ہے اور گوادر شہر کے مختلف حصوں میں10 واٹر ٹینکرز، ڈی واٹرنگ مشین،2 لوڈر، 3 اکسیوٹر بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ گوادر اور گردونواح اس وقت شدید بارش برسانے والی سسٹم کی زد میں ہے۔انتظامیہ نے بتایا کہ پسنی میں بارش سے مزید 7مکانات کو نقصان پہنچا ہے،

گزشتہ 4 دنوں کے دوران پسنی میں بارشوں سے 15مکانات کو نقصان پہنچا۔پنجگور اور گردونواح میں بارش سے ندی نالے بپھر گئے اور نشیبی علاقے زیر آب آنے سے کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔بلوچستان کے بورنالہ میں طغیانی اور سرحدی علاقوں سے پانی نوشکی میں داخل ہوا اور سیلاب کے باعث یونین کونسل ڈاک اور انام بوستان کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔نوشکی میں سیلاب سے زرعی فصلیں تباہ اور ہموار زرعی زمینیں بری طرح متاثر ہوگئی ہیں، ڈاک اور انام بوستان کے متاثرہ دیہاتوں میں اشیائے خوردنوش کی قلت   پیدا ہوگئی ہے۔ادھر اے ڈی سی چاغی نے بتایا کہ شہر کے طوفانی بارش سے متاثرہ علاقوں میں تیسرے روز بھی سروے جاری ہے اور اب تک 500 سے زائد متاثرین تک امدادی سامان پہنچا چکے ہیں اور سروے میں 800 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم مزید سروے جاری ہے۔

اے ڈی سی نے بتایا کہ چاغی، قلعہ کرد، پوستی میں ٹینٹ، خیمے اور واٹر کولر تقسیم کر چکے ہیں، متاثرین کو سب سے زیادہ خشک فوڈ کی ضرورت ہے، زیادہ تر لوگوں کے کچے مکانات متاثر ہوئے ہیں اور زمین داروں کی فصلیں، ٹیوب ویل تباہ اور مال مویشی پانی میں بہہ گئی ہیں۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ بلوچستان میں بارشوں کی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے کی وجہ سے اب تک صوبے میں 8 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔شاہد رند نے بتایا کہ نقصانات کی ابتدائی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، بارش اور سیلاب کی وجہ سے 40 کے لگ بھگ گھروں کو نقصان پہنچا، 92 کے قریب گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، متاثرہ اضلاع میں لنک سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں ذرائع مواصلات کی بحالی کا کام جاری ہے، نقصانات کے تعین کے لییل سروے بھی جاری ہے،خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے حادثات میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 32 ہوگئی جبکہ 41 زخمی ہوئے، 1370 مکانات کو نقصان پہنچا۔ایس ڈی ایم اے کے مطابق آزاد کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی سے 10 افراد نے دم توڑا، 4 خواتین اور دو بچے شامل ہیں، مختلف حادثات میں 10 رہائشی گھر مکمل تباہ ہو گئے، 37 کو جزوی نقصان ہوا۔پنجاب میں جمعرات سے طوفانی بارشوں کا امکان ہے، اس حوالے سے پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا، کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی بادل برسیں گے جبکہ لاڑکانہ میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔