سرینگر:مقبوضہ کشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں کئی کشمیری قیدی اپنی سزا مکمل ہونے اور عدالتی احکامات کے باوجود بھی رہا نہ ہوسکے ،ان میں کئی قیدی پچیس سے بیس سال سے قید ہیں ، نظر بندوںکو جیلوں میں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس سے وہ مختلف امراض میں مبتلا ہیں اوران کی زندگیاں خطرے میں ہیں
کے پی آئی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق مختلف جیلوں میں عمر قید کی سزا بھگتنے کے باوجود جو کشمیری حریت پسند آ ج تک رہا نہ ہوسکے۔ ان میں چند کشمیری حریت پسندوں کی تفصیل اس طرح سے ہے ، محمد ایوب ڈار گذشتہ 25 سال سے قید ہیںجواس وقت سرینگر سنٹرل جیل میں قید ہیں، نزیر احمد شیخ 22 سال سے قید ہیں وہ بھی سرینگر سنٹرل جیل میں نظربند ہیں۔محمد ایوب میر 23 سال سے مختلف جیلوں میں قید رہے ہیں اور اس وقت بدنام زمانہ تہاڈجیل قید وبند کی زندگی گزاررہے ہیں جبکہ شوکت احمد خان گذشتہ 20 سال سے مختلف جیلوں میں قید رہے ہیںاور اس وقت سرینگر سنٹرل جیل میں قید ہیں،ان حریت پسندوں سمیت سینکڑوں ایسے کشمیری ہیں جو عمر قید کی سزائیں بھگتنے کے باوجود کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید ہیں اورکشمیر کی قابض انتظامیہ اور مودی سرکار انہیں عدالتی احکامات کے باوجود رہا کرنے کیلئے تیار نہیں۔
یہ قیدی جیلوں میں زندگی کی بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں،کئی قیدیوں جیلوں میں مختلف تشدد اور انٹروگیشن سے اپنی بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں، کئی قیدی ایسے ہیں جن کی پوری زندگی جیلوں میںگزر گئی ، ہندوتوا مودی سرکار کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلنے کے لئے ہرطرح کے ہربے اور ہتھکنڈے استعمال کررہی جن میں قیدیوں سے ناروا سلوک سرفہرست ہے ، کشمیری نظربندوں کو کشمیر کاز کے تئیں ان کے عزم کو کمزور کرنے کے لیے کشمیر سے باہر اپنے گھروں سے سینکڑوں ہزاروں میل دور دراز کی بھارتی جیلوں میں بھی قید رکھا ہے ، ہزاروں کشمیری قیدی مقبوضہ کشمیر کی جیلوں سے مختلف بھارتی جیلوں ہریانہ، پنجاب، تہاڑ جیل دہلی ، اتر پردیش اور دیگر بدنام زمانہ جیلوں میں منتقل کئے گئے ہیں جہاں پر ان نظر بندوں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
ان نظر بندوں کی دور درا ز کی بھارتی جیلوں میں منتقلی بھارتی سپریم کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے جن میں نظر بندوں کو اپنے گھروں کی قریب ترین جیلوں میں رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ،لیکن مودی سرکار اپنے مذموم عزائم کے خلاف کسی عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لئے تیار نہیں ہے ، دور دراز کی جیلوںمیں ہونے کی وجہ سے نظر بندوں کے اہلخانہ انکے ساتھ ملاقات سے قاصر رہتے ہیں کیونکہ اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے سینکڑوں ہزاروں میل کا سفر کرنا انکے لیے آسان نہیں ہوتا۔ نظربندوں اور انکے اہلخانہ کو اس بہیمانہ سلوک کا نشانہ بنانا عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے ۔کشمیری قیدیوں کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کیلئے انہیں مقررہ تاریخوں پر عدالت پیش نہیں کیاجاتا ہے جبکہ کشمیری نظربندوں کو پیشہ ورمجرم اورانتہائی خطرناک قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور عدالتوں میں پیشی کے وقت ان پر ہندوتوابلوائیوں کے حملے کا خطرہ ہے ۔اپنی سزا مکمل کرنے والے ان کشمیری حریت پسندوں نے انسانی حقوں کے نام نہاد علمبرداروں خاص کر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت دیگر عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لئے فوری مداخلت کریں اور بھارت پردباو ڈالیں تاکہ ان کی رہائی ممکن ہوسکے۔۔