جماعت اسلامی  سندھ کا سندھ میں قیام امن کے لیے چیف جسٹس سندھ کے اقدامات کا خیرمقدم


کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ نے کہاکہ حکومت اورادارے سندھ میں قیام امن میں ناکام ثابت ہوچکے ہیں، امن وامان کے نام پر160ارب 34کروڑروپے سالانہ بجٹ میں مختص کرنے کے باوجود سندھ عوام امن کو ترس گئے ہیں۔صرف کراچی شہرمیں ڈہائی ماہ کے دوران مزاحمت پر50سے زایدافرادکا ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل لمحہ فکریہ اورسندھ حکومت کی بدترین ناکامی ہے ۔صوبائی وزیرداخلہ کا بیان قابل مذمت اورشرمناک ہے۔

بالائی سندھ کے اضلاع میں بدامنی کی ایک وجہ کچے کی زرخیز زمین اورتیل کنویں بھی ہیں۔ وزراء سمیت بااثرشخصیات تو قلعوں میں بنداورپولیس پروٹوکول میں گھوم رہے ہیں مگرعوام کو ڈاکوؤں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے، کراچی تاکشمور بدامنی کی آگ اورعملی طورپوراصوبہ ڈاکوؤں کو پٹے پردے دیا گیا ہے۔شہروں میں اسٹریٹ کرائم اوردیہات میں ڈاکوؤں نے عوام کی زندگی اجیرن بناکررکھ دی ہے۔حکومت ڈاکوراج کے خاتمے اورقیام امن کے لیے سنجیدہ اورکرپشن فری اقدامات کرے۔

جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیرایڈووکیٹ ممتازحسین سہتونے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کراچی تاکشمورسندھ میںامن وامان یقینی بنانے اورسنگین کاروایوں میں ملوث ملزمان کے خلاف کاروائی کرکے سندھ حکومت کوایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک ڈاکو،ظالم وڈیروں اورپولیس میں موجود کالی بھیڑیوں کے نیٹ ورک کو ختم نہیںکیا جاتا اسوقت تک صوبہ میں قیام امن اورڈاکوراج کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ڈاکوؤں کے سرپرستوں کو سندھ حکومت کی چھتری حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ امن وامان کے بجٹ کے علاوہ آپریشن کے نام پراربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ حکومت صوبہ سے ڈاکوراج ختم نہیں کرسکی ہے۔اب تو موٹروے سمیت روڈ  راستے بھی عوام کے لیے محفوظ نہیں رہے۔حکومتی رٹ کہیں بھی نظر نہیں آرہی ہے۔