سری نگر: مقبوضہ جموںوکشمیرکی سابق وزیر اعلی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعتہ الوداع کے روز جامع مسجد سرینگر کو سیل اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کرنے پر قابض حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں مودی سرکار کے 2019کے غیرقانونی اقدامات جاری ہیں ،مودی کے دعووں کے برعکس جموں وکشمیرمیں حالات سنگین ہیں۔
محبوبہ مفتی نے سری نگر کے علاقے درگاہ حضرت بل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں حالات معمول پر لانے کے دعوے کر رہی ہے لیکن جامع مسجد کی بندش اور اس طرح کی دیگر کارروائیاں ان دعوؤں کی نفی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ قطعی طور پر بے بنیا د ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے جموں وکشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 میں جو اقدامات مودی حکومت نے کشمیر میں اٹھائے تھے وہ بند نہیں ہوئے بلکہ جاری ہیں ،انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر کو ایک مرتبہ پھر سیل کر دیا گیا، میر واعظ نظر بند کر دیے گئے جبکہ بھارت بھر میں بھی مساجد مسمار کی جا رہی ہیں ، مدارس بند کیے جا رہے ہیں ، مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ خوف و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔