اس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے … تحریر : انصار عباسی


اڈیالہ جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا میں آئی ایم ایف کے دفتر کے سامنے پی ٹی آئی کا احتجاج درست تھا کیوں کہ آئی ایم ایف کا قرض لینے سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔پی ٹی آئی کے اس احتجاج میں فوج مخالف نعروں کے متعلق جب عمران خان سے سوال ہوا تو انہوں نے اس عمل کی مذمت کرنے کی بجائے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں۔ خبروں کے مطابق عمران خان کے برعکس پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے امریکا میں تحریک انصاف کی طرف سے اس احتجاج کے متعلق کہا کہ اس سے ان کا یا ان کی جماعت کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون ملک قیام کرنے والے پاکستانی ایسا کچھ کرتے ہیں تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ تاہم بیرسٹر گوہر نے بھی ان مظاہروں کی مذمت نہیں کی، نہ ہی تحریک انصاف کے کسی دوسرے رہنما کی طرف سے کوئی مذمتی بیان سامنے آیا۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے دفاتر کے باہر پاکستان کو موجودہ حالات میں قرض نہ دینے کے مقصد کیلئے تحریک انصاف کے اس احتجاج کی قیادت سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی شہباز گل اور پارٹی کی مقامی قیادت کر رہی تھی۔ اگر ایک طرف تحریک انصاف آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے در پے ہے تو دوسری طرف اس کا فوج مخالف بیانیہ 9 مئی کے واقعات کے بعد بھی رک نہیں رہا۔ اگرچہ پاکستان کے اندر تو تحریک انصاف 9 مئی کے بعداس معاملہ میں کچھ احتیاط سے کام لے رہی ہے لیکن بیرون ملک خصوصا امریکا میں پی ٹی آئی فوج مخالف پروپیگنڈہ سے نہیں رک رہی اور نہ ہی اسے روکنے کیلئے تحریک انصاف کی قیادت کوئی عملی قدم اٹھا رہی ہے۔ امریکا میں کبھی مہم چلائی گئی کہ پاکستان کی فوجی امداد کو روکا جائے، کبھی امریکا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی دعوت دی گئی۔ عمران خان کی بات سنیں تو وہ یقینا یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا قرضہ اسی صورت میں ملنا چاہیے جب ان کی پارٹی کا حکومت میں آنے کا رستہ نکلے۔ گزشتہ سال بھی تحریک انصاف نے اس وقت جب پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکا تھا کوشش کی تھی کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کو نہ ملے۔اپنی سیاست اور اقتدار کی خاطر سیاسی، قانون اور آئینی جدوجہد کی بجائے نجانے تحریک انصاف کیوں پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف صرف اس لیے دھکیلنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان میں سری لنکا جیسی صورت حال پیدا ہو جائے موجودہ حکومت چلنے نہ پائے اور عمران خان اور تحریک انصاف کو اقتدار میں آنے کا رستہ مل جائے۔اسکے علاوہ بجائے اس کے کہ9 مئی سے سبق سیکھا جاتا اور فوج کے خلاف تحریک انصاف کے ووٹرز، سپورٹرز کے اندر بھرا گیا زہر نکالا جاتا، فوج مخالف پروپیگنڈا اب بھی جاری ہے۔ اس سے پاکستان کو کیا نقصان ہو سکتا ہے، اس کا احساس عمران خان اور تحریک انصاف کی دوسری قیادت کو ہونا چاہیے لیکن افسوس کہ اپنے سیاسی مفادات کے لیے وہ ساری حدیں پار کر رہے ہیں۔ عمران خان اور تحریک انصاف کو افواج پاکستان کی ان قربانیوں کا بھی احساس کرنا چاہیے کہ جو وہ اپنی جانیں دے کر اس ملک کو دہشت گردی اوربیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ جب عمران خان اڈیالہ جیل میں اخبار نویسوں سے یہ کہہ رہے تھے، انہیں علم نہیں کی واشنگٹن میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں فوج مخالف نعرے لگائے گئے تو اسی دوران پاک فوج کے دو افسران اور پانچ جوانوں نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔ فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنا اور اس نفرت کو ہوا دینے کے نتائج عمران خان اور تحریک انصاف خوب سمجھتے ہیں۔ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے اور سویلین بالادستی کی جدوجہد کرنی ہے تو پھر اس کیلئے چند سال پہلے جو کچھ خود کرتے رہے پہلے اس کو برا مانیں اور برا کہیں اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف اپنے سیاسی اہداف کے حصول کے لیے دیکھنا بند کر دیں۔ سیاسی جدوجہد میں ایسا رستہ اختیار نہ کریں جس کا نقصان پاکستان کو ہو۔ عمران خان اور تحریک انصاف کو اپنے طرز سیاست اور رویے کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے اس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ