لاہور (صباح نیوز)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں اضافہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں میڈیکل کالجوں کو فیس بڑھانے سے روکے اور طلباء سے 2022میں شروع ہونے والے سیشن کے مطابق فیس اور دیگر چارجز وصول کئے جائیں۔
یہ مطالبہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن مرکزی کونسل کے اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر عبدالغور شورو نے مرکزی صدر ڈاکٹر حمید اللہ کاکڑ،صدر پی ایم اے پنجاب ڈاکٹر کرنل (ر) غلام شبیر،ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، صدر پی ایم اے لاہورپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نظامی اور جنرل سیکریٹری پی ایم اے لاہور پروفیسر ڈاکٹر ملک شاہد شوکت کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر عبدالغور شورو نے کہا کہ میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں اسقدر اضافہ کے بعد غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے والدین کے بچوں کے لئے میڈیکل تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے سابقہ پی ایم سی اور پی ایم ڈی سی میں موجود بد نظمیوں کے خلاف نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔اس دور میں 15میڈیکل کالجوںکی غیر قانونی طریقہ سے رجسٹریشن کی گئی۔انہونں نے کہا کہ مرکزی کونسل نے ڈاکٹروں کو ملٹی وٹامن تجویز کر نے سے منع کرنے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز کی جانب سے جاری کئے جانے والے نوٹیفیکشن کوواپس لینے کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ جنرل کونسل نے پنجاب میں جنرل کیڈر کے خاتمے اور پنجاب کے تحصیل ہیڈ کوارٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتالوں کی نجکاری کے فیصلہ کی بھی مزمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کام کی پہلی اینٹ پنجاب کے تمام اضلاع میں سینئر میڈیکل آفیسرز، ایڈیشنل پرنسپل میڈیکل آفیسرز اور پرنسپل میڈیکل آفیسرز کی سیٹیں ختم کر دی ہیں۔ اس بربادی کا منطقی نتیجہ یہ نکلے گا کہ اس کیڈر میں مزید ترقی بند ہو جائے گی اور جو اپنی ترقی کو Actualize کرنا چاہتے ہیں اُن کے لئے کوئی سیٹ میسر نہیں ہو گی۔ اس غیراخلاقی ، غیر قانونی اور غیرآئینی اقدام کیلئے محکمہ صحت کی بیوروکریسی فنانشل ڈیلگیشن رولز کی من پسند تشریح کر کے یہ نتیجہ اخذ کیے بیٹھی ہے کہ یہ سیٹیںایک سال سے خالی ہیں اور قانون کے مطابق محکمہ انہیں ختم کر سکتا ہے۔حالانکہ محکمہ صحت کی بیوروکریسی نے پہلے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو ترقی نہ دی اور سیٹیں خالی رکھیں اور دوسرا جرم کرتے ہوئے اب یہ سیٹیں ختم کی جا رہی ہیں۔
مرکزی کونسل کے اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پنجاب اِن منفی اقدامات کو ختم کرے۔علاوہ ازیں ایک قرار داد کے زریعے پنجاب میں طبی تعلیم ، امتحانی پروٹوکول ،میڈیکل کالجوں میں داخلے پر پی ایم ڈی سی ، یوایچ ایس اور محکمہ صحت کی پالیسیوں شدید تحفظات کا اظہار اور مطالبہ کیا گیا کہ ان اداروں کا قبلہ درست کیا جائے ۔ مرکزی کونسل کے اجلاس میں ڈاکٹروں کی سیکیورٹی کے معاملے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ پی ایم اے سینٹر نے اپنے کام کی جگہوں پر طبی پیشہ ور افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بہتر حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اس تشویش کو دور کرنے اور ڈاکٹروں کو کسی بھی قسم کے تشدد یا ہراساں کرنے سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
اجلاس میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کی مزمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ غزہ پر صہونی فوج کی جانب سے کارپٹ بمباری کی لپیٹ میںہسپتال اور پناہ گزیں کیمپ تباہ ہو رہے ہیں۔ اس وحشانہ بمباری سے اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ پی ایم اے فلسطینیوں کی نسل کُشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فی الفور جنگ بندی کروائے اور تباہ شدہ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امداد پہنچائی جائے۔ انہونں نے بتایا کہ اس سال چوتھی چائنا پاک میڈیکل کانفرنس 28 سے 30 جون 2024 چین کے شہر شنگھائی میں منعقد ہوگی۔
اس کانفرنس میں پی ایم اے کا پچاس رکنی وفد شرکت کرے گا۔ کانفرنس کا سائنسی سیشن جنرل سرجری، ریڈیولاجی، آرتھوپیڈک، گائناکالوجی، اینستھیزیالوجی، E.N.T، آپتھلمولوجی، پبلک ہیلتھ جیسے مختلف شعبہ جات پر مشتمل ہوگا۔ اور سائنسی سیشن میں چینی اور پاکستانی مقررین دونوں لیکچرز اور پریزنٹیشنز دیں گے۔انہونں نے کہا کہ اس میگا ایونٹ کی افتتاحی تقریب 25 سے 29 اپریل تک لاہور میں ہوگی۔ چائنیز میڈیکل ایسوسی ایشن کا تیس رکنی وفد اس تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان کے شہر لاہور پہنچے گا