اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے چار رکنی وفد نے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان سے ملاقات کرکے انتخابی اصلاحات کے لیے تجاویز پیش کی ہیں ملاقات کے بعد وفدکے ارکان نائب امراء جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، ڈاکٹر فرید احمدپراچہ اور سیف اللہ گوندل ایڈوکیٹ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات پاکستان کی سلامتی اور وحدت کے ضامن ہیں اگر انتخابات پر اعتماد اٹھ گیا تو ملک کی وحدت اور موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا ہم اس کا حشر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں دیکھ چکے ہیں یہ پاکستان کی سلامتی کا تقاضہ ہے کہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات منعقد ہونے چاہئیں انہوں نے کہا کہ ماضی کے تمام انتخابات پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ڈسکہ اور سینٹ الیکشن میں ہر چیز بے نقاب ہو چکی ہے آئندہ انتخابات چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کا بڑا امتحان ہے کہ وہ اپنے اعلان کے مطابق ایک غیر جانبدار اور شفاف الیکشن کرواتے ہیں یا نہیں لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ تارکین وطن کو ووٹ کا حق دیا جائے اور ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومتوں کی نیت ٹھیک ہوگئی تو مشین بھی ٹھیک ہوگی اگر نیت خراب ہو تو مشین بھی خراب ہو گئی اس لیے اصل مسئلہ اعتماد کا فقدان ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت یکطرفہ طور پر کوئی فیصلہ عوام پر نافذ کرے گی تو انتخابات چوری کرنے کے مترادف ہوگا تمام معاملات پر تمام سیاسی پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ساتھ حکومت کو مذاکرات کرنے چاہیے اس مقصد کے لیے عمران خان کو اپنا غرور اور تکبر چھوڑنا ہوگا اور قومی ڈائیلاگ کی طرف آنا ہوگا لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں تمام امور پر گفتگو کی گئی جماعت اسلامی کی طرف سے انتخابی اصلاحات کامسودہ چیف الیکشن کمشنر کے حوالے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات ناگزیر ہیں مارشل لا، فوجی آمریتیں اور آئین سے ماورا کوئی اقدام پاکستان کے لیے مفید نہیں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں فوجی اور سیاسی اور جمہوری نام نہاد حکومتوں کی ترجیحات میں شفاف انتخابات شامل نہیں ہیں صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات نہیں کرا رہی عوام کو بلدیاتی نظام کی فراہمی سے فرار اختیار کیا جا رہا ہے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن چوری کرنے کی کوشش کے خلاف الیکشن کمیشن کے مضبوط موقف کو سراہتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف الیکشن کمیشن کو سخت ایکشن لینا چاہیے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری میں تاخیر حکومت کا غیر آئینی رویہ ہے حکومت کے وزرا مشیر ایک آئینی ادارے پر حملہ آور ہیں جو غیر جمہوری اور آمرانہ رویہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو چاہیے الیکشن کمیشن کو بااختیار بنا ئیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو وہ مقام ملنا چاہیے جو سپریم کورٹ کو مقامی اور مالی اختیارات کی صورت میں حاصل ہے لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم نے نا صرف الیکشن کمیشن بلکہ نیب کے ادارے کو بھی خراب کیا ہے صوبوں کے حقوق کو پامال کیا ہے وزیر اعظم انتخابی اصلاحات پر سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لینے کو تیار نہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ادارے کو صفرکر دیا گیا ہے اور قانون سازی آرڈیننسز کے ذریعے کی جارہی ہے بلوچستان حکومت کی نااہلی اس کے زوال کا سبب بنی یہی حشر خیبرپختونخواہ اور یہی انجام پنجاب اور وفاقی حکومتوں کا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے جماعت اسلامی شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات چاہتی ہے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جاگیر دار اور سرمایہ داروں کی طرف سے انتخابات چوری کو روکنے کے لیے شفاف انتخابات ہونے چاہیے یہ بات حیران کن ہے کہ وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لئے اس کا بجٹ مہیا نہیں کر رہی ، صوبوں سے کاٹے گئے الیکشن کے اخراجات الیکشن کمیشن کو نہیں دیئے جارہے حکمران جماعت کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں بدترین شکست کا بدلہ الیکشن کمیشن کے فنڈز روک کر لے رہی ہے ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر انتخابی اصلاحات کے اور کوڈ آف کنڈکٹ پر اعتماد میں لیا جائے لیاقت بلوچ نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی انتخابی اصلاحات کے لیے ملک گیر عوامی مہم چلائے گی انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اس عزم کا اعلان کیا ہے کہ 2023 کے انتخابات شفاف اور با اعتماد ہوں گے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن سے بڑے بڑے مگرمچھ کو الیکشن چوری سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے اللہ تعالی الیکشن کمیشن کو ہمت دے کہ وہ انتخابی اصلاحات کر کے انتخابات کی حفاظت کرسکے ہمارا یقین ہے کہ شفاف انتخابات ملک کی سلامتی کے ضامن ہیں۔