موسمیاتی تباہی سب سے بڑا چیلنج ہے، مرتضی سولنگی

لاہور (صباح نیوز)نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تباہی سب سے بڑا چیلنج ہے، ملک کو غیر معمولی اور متنوع چیلنجز درپیش ہیں جن پر قابو پانے کے لئے تحقیق اور علم کا حصول ناگزیر ہے، علم کے حصول سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی پنجاب کے چوتھے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وائس چانسلر آئی ٹی یو پروفیسر ڈاکٹر عدنان نور، مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، ڈینز، فیکلٹی ممبران اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کو غیر معمولی اور متنوع چیلنجز درپیش ہیں جن میں معاشی بدحالی، عدم برداشت اور پرتشدد رویئے شامل ہیں۔

ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے طلباکے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومیں چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تعلیم سب سے اہم ذریعہ ہے، انسانیت تمام مذاہب کا نصب العین رہی ہے اور یہی مقصد تعلیم کا ہے کہ ہم ایک بہتر انسان بنیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تباہی سب سے بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی ایمرجنسی کے اثرات ہم ہر روز دیکھتے ہیں، ہمیں قدرتی ماحول کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔منفی پروپیگنڈے کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت کچھ لوگ ریٹنگ کے چکر میں سوشل میڈیا پر غلط اور جھوٹی خبریں پھیلاتے ہیں جس کا ہمیں مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی جیسی ریسرچ یونیورسٹیاں جس بنیاد پر قائم ہوئی ہیں، اگر اسے برقرار رکھا جائے تو مشکلات کا حل نکل آئے گا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے اس حوالے سے معروف جرمن ڈرامہ نگار بہٹولٹ بریٹ کے مشہور ڈرامہ  دی ایکسیپشن اینڈ دی رول (استثنا اور قاعدہ)کے پرولاگ کا بھی حوالہ دیا۔ کانووکیشن میں 524 طلبا و طالبات کو ڈگریاں دی گئیں جبکہ پانچ طلبا کو پی ایچ ڈی اور 16 طلبا و طالبات کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔۔۔۔۔