وزیراعظم کا خیبر میڈیکل کالج پشاور اور ایوب میڈیکل ایبٹ آباد کو میڈیکل یونیورسٹیوں کے طور پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان

پشاور(صباح نیوز)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خیبر میڈیکل کالج پشاور اور ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد کو پبلک سیکٹر کی میڈیکل یونیورسٹیوں کے طور پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعظم نے یہ اعلان  گورنر ہاؤس میں خیبر میڈیکل کالج پشاور کے سابق طلبا کے زیر اہتمام ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستان ڈیسنٹ آف نارتھ امریکہ (اے پی پی این اے) کے 46ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایسوسی ایشن کے ممبران اور اس کے صدر ڈاکٹر ارشد رحمان کی درخواست پر وزیراعظم نے کہا کہ کے ایم سی اور اے ایم سی کو پبلک سیکٹر کی میڈیکل یونیورسٹیوں کے طور پر اپ گریڈ کرنے کا عملی کام متعلقہ حکام کو 35 گھنٹے کے اندر شروع کر دینا چاہیے۔دکھی انسانیت کے لییاے پی پی این اے کی بھرپور خدمات اور اپنے ملک کے لوگوں کے ساتھ طویل عرصے سے رابطے کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے خیبر پختونخواہ کے عوام اور اے پی پی این اے کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے گورنر اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو ہدایت کی کہ وہ خیبر پختونخوا میں پبلک سیکٹر میں کے ایم سی اور اے ایم سی کو ایک مکمل میڈیکل یونیورسٹیوں میں اپ گریڈ کرنے کے لیے عملی شکل دیں ۔

ان دونوں میڈیکل کالجز سے فارغ التحصیل طلبا کی ملک اور بیرون ملک صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکہ اور دیگر بیرونی ممالک میں خدمات انجام دینے والے پاکستانی ڈاکٹر ز بیرون ملک پاکستان کے سفیر کی طرح ہیں اور ان کی طبی شعبہ میں خدمات انسان دوستی کی اعلی مثال ہیں ۔ پاکستان میں زلزلے، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے دوران جو تعاون کیا گیا وہ قابل تعریف ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مضبوط رشتے استوار رکھے ہیں اور ہر مشکل صورتحال میں پاکستان کی مدد کی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستانی ڈاکٹروں نے امریکہ سمیت پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے اور پاکستانی کمیونٹی اور امریکی شہریوں کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے جبکہ فرائض کی ادائیگی میں لگن اور مریضوں کے ساتھ دوستانہ رویہ اور گرمجوشی سے پیش آنا ان کی پہچان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈاکٹرز کادنیا کے بہترین ڈاکٹروں میں شمار ہوتا ہے اور کے ایم سی کے فارغ التحصیل ڈاکٹرز اپنی محنت، پیشہ ورانہ مہارت اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات میں لگن کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر معروف ہیں اے پی پی این اے کے صدر کی درخواست پر وزیراعظم نے پاکستان کے لیے ان کی عظیم خدمات پر ڈاکٹر عمر تیمور عتیق کا نام نشان امتیاز ایوارڈکیلئے نامزد کرنے بھی کا اعلان کیاجو کالج آف فزیشن آف امریکہ کے پہلے غیر امریکی صدر ہیں۔ڈاکٹر عمر عتیق کے ایم سی پشاور کے گریجویٹ ہیں ۔وزیراعظم نے پشاور میں کے ایم سی (سینا)ہال ہاسٹل میں دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کی اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کی منفرد ثقافت اور تہذیب نے انہیں سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کینسر کے مرض کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جس مرض میں ان کی بہن بھی مبتلا تھی۔

انہوں نے کہا کہ پشاور ان کیلئے دوسرا گھر ہے اور خوشحال خان خٹک، غنی خان اور رحمن بابا جیسے عظیم شاعروں نے پشتو اور ہندکو سمیت علاقائی زبانوں میں اپنی متاثر کن شاعری پیش کی۔صدر اے پی پی این ایڈاکٹر ارشد رحمان نے کہا کہ ایسوسی ایشن 1978 میں قائم کی گئی تھی جس میں پاکستان سے تقریبا 4,500 ممبران آج زیادہ تر امریکہ اور کینیڈا میں آباد ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس پشاور میں 18 سال بعد منعقد ہونے والی اہم تقریب ہے ، انہوں نے کہا کہ اے پی پی این اے ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جس نے گزشتہ سال پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے تقریبا 1000 مکانات تعمیر کئے اور کے ایم سی کے طلبا کو سالانہ 100 سکالرشپ دینے کے علاوہ پاکستان کے غریب آنکھوں کے مریضوں کے لیے5000 کارنیا کا عطیہ دیا۔ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ اے پی پی این اے نے پاکستان کے کوویڈ مریضوں کے لئے تقریبا ایک ملین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی ۔

انہوں نے وزیراعظم سے میڈیکل یونیورسٹیوں کے لیے کے ایم سی اور اے ایم سی کی اپ گریڈیشن اور ڈاکٹر عمر تیمور عتیق کے لیے سول ایوارڈ کی درخواست کی ۔تقریب سے ڈینز کے ایم سی ڈاکٹر محمود اورنگزیب اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی، نگراں وزیر اعلی جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ، وزیر اطلاعات کے پی کے فیروز جمال کاکاخیل، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پی کے پی کے اختر حیات گنڈا پور کے علاوہ ڈاکٹرز اور اے پی پی این اے کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔قبل ازیں گورنر کے پی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ انہوں نے صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔۔۔۔