حافظ نعیم الرحمن کی صوبائی الیکشن کمشنر سے ملاقات ، شفاف انتخابات کے لیے اقدامات پر زور

کراچی(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت وفد نے صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ سے پیر کو ان کے دفتر میں ملاقات کی اور الیکشن کے آزادانہ ، صاف اور شفاف کرانے کے لیے ضروری اقدامات پر زور دیا اور سیاسی و پارٹی گورنر کی موجودگی اور انتظامیہ سے سرکاری افسران کو آر اوز ڈی آر اوز تعینات کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ شفافیت کا تقاضا ہے کہ عدلیہ سے آر اوو دی آر او لینا نا گزیر ہے ۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے جماعت اسلامی کے وفد کو الیکشن صاف ، شفاف کرانے کی یقین دہانی کرائی ،

بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمشنر نے جو وعدے کیے ہیں ان کا پاس رکھیں گے اور جن اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے ان پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنائیں گے۔ ماضی کی طرح بلدیاتی انتخابات میں ان سے قبل جو الیکشن کمشنر تھے ان کی طرح پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کریں گے۔بلدیاتی انتخابات کی طرح دھاندلی کی گئی تو بھر پور مزاحمت کریں گے ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا محدود آپشن کھلا ہے لیکن کسی بھی ایسی پارٹی سے نہیں کریں گے جو کراچی کی تباہی و بربادی کی ذمہ دار ہے ۔

سیا سی اور پارٹی گورنر کی موجودگی میں انتخابات کا صاف شفاف ہونا ممکن نہیں ، چارو ں صوبوں کے گورنر مطعل کیے جائیں ۔  ملاقات میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء راجہ عارف سلطان ، سیف الدین ایڈوکیٹ ، سٹی کونسل کے رکن قاضی صدر الدین اور جماعت اسلامی کراچی کے قائم مقام سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے صوبائی الیکشن کمشنر سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کوڈ آف کنڈیکٹ کا بھی جلد از جلد اعلان کیا جائے ۔ ماضی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران سیاسی وابستگی رکھنے والے سرکاری افسران نے بطور آر اوز ڈی آر اوز غیر قانونی اور غیر جمہوری طور پر پیپلز پارٹی کی جس طرح حمایت کی اس کا دروازہ بند ہونا چاہیئے اور جو افسر بھی غلط کاموں یا غیر قانونی عمل کا مرتکب ہو اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

پولنگ عملے کی تربیت کا عمل کا بھی مناسب طریقے سے مکمل کیا جائے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنر نے اس امر کی یقین دہائی کرائی ہے کہ اگر اس طرح کی کوئی نشاندہی ہوگی تو ضرورکارروائی کی جائے گی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی ماضی میں پولنگ عمل میں شریک بعض سرکاری افسران کے خلاف منتقمانہ رویہ اور طرز عمل اختیار کر چکی ہے ، جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں کئی ایسے افسران کی نشاندہی کی گئی تھی جنہوں نے اپنی ملازمت اور جان کے خوف کے باعث پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے لیے سہولت کاری کی ۔کچھ افسران نے گواہی بھی دی لیکن نتیجے کے طور پر ان کا دور درازعلاقوں میں تبادلہ کر دیا گیا اور اس پورے عمل میں ایک سرکاری افسر اپنی جان کی بازی بھی ہار گیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے دلوں میں بستی ہے ، اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق اور مسائل کے حل کے لیے ہم نے جد وجہد کی اور قربانیاں دیں ۔ بلدیاتی انتخابات میں عوام نے جماعت اسلامی کو بھر پور مینڈیٹ دیا ۔ عام انتخابات میں ہم ہر نشست سے امیدوار کھڑے کریں گے اور عوام بلدیاتی انتخابات سے زیادہ مینڈیٹ دیں گے ۔

ہم الیکشن کمیشن سے کوئی غیر ضروری اور غیر قانونی حمایت ہر گز نہیں چاہتے بس یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ماضی کی طرح پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی پارٹی کا آلہ کار نہ بنے ۔ بلدیاتی انتخابات سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے ، عام انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور ہماری سیٹیں اور مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم بھر پور مزحمت کریں گے ۔

الیکشن کمیشن کو بھی ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہیئے اور کسی مخصوص پارٹی کی طرف جھکائو اور حمایت سے گریزکرنا چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا آپشن کھلا ہے جو محدود ہے لیکن ہم کسی بھی ایسی پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے جو کراچی کی تباہی و بربادی اور اہل کراچی کے مسائل اور حق تلفی کی ذمہ دار ہے ۔