ملتان(صباح نیوز) خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی دن کے موقع پر حلق خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے تحت ملتان پریس کلب میں صحافیوں اور چینلز کے نمائندگان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت سیکریٹری جنرل حلق خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے کی.
ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کا مقصد دنیا بھر میں عورتوں پر ہونے والے نفسیاتی، جسمانی اور جذباتی تشدد پر آواز بلند کرنا اور آگاہی دینا ہے، ۔دنیا میں ہر گیارہ منٹ میں کوئی خاتون یا لڑکی اپنے ہی کسی قریبی ساتھی یا رشتہ دار کے ہاتھوں قتل ہوتی ہے۔ تشدد خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کے ہر شعبہ میں شرکت کو محدود کردیتا ہے۔ تشدد انہیں ان کے بنیادی حقوق اورآزادیوں سے محروم رکھتا ہے ۔ اور ہماری دنیا کو درکار مساوی معاشی بحالی اور پائیدار ترقی سے روک دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جبکہ عورتوں پر تشدد کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے ، تو فلسطین میں قتل ہونے والی عورتوں اور بچوں کی تصویریں اور بچ جانے والوں کی ملول آہیں عالمی ضمیر کو جھنجوڑ رہی ہیں۔اس صورتحال میں مذمت، افسوس اور تعزیت کے سب الفاظ، اظہار کے سب طریقے اور تاسف کے سب انداز اپنے معنی کھو رہے ہیں۔جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری خواتین بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا شکار ہو رہی ہیں ۔
جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 2201خواتین کو شہید اور لاتعداد خواتین کو معذور اور قتل کیا گیا ہے۔ کشمیری خواتین دنیا میں بدترین تشدد کا شکار ہیں۔ خواتین کی عالمی تنظیمیں اس تشدد کے خلاف خاموش تماشائی ہیں ۔جو خواتین کے حقوق پر بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے -کیا فلسطین اور کشمیر کی عورت کا جرم یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں ۔ اس وقت فلسطینی مسلمان اسرائیل کی جانب سے بدترین نسل کشی کا شکار ہورہے ہیں یہ نام نہاد عالمی علمبرداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے،
انہوں نے مذید کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان عورتوں پر تشدد کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر مطالبہ کرتی ہے کہ خاندان کا استحکام یقینی بنایا جائے ،عورت کو محفوظ ماحول، مفت انصاف اوراسلام کے بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جائیں -۔پریس کانفرنس میں نگران شعبہ امورِ خارجہ و ڈپٹی سیکریٹری ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی, ڈپٹی سیکریٹری ثمینہ سعید , صدر جنوبی پنجاب تسنیم سرور , صدر ویمن کمیشن ڈاکٹر رخسانہ جبین نگران نشرواشاعت جنوبی پنجاب شمائلہ رفیق بھی موجود تھیں۔۔