سری نگر: بنگلہ دیشی حکومت نے کشمیری سیبوں کی بیرون ملک فروخت پر بھاری ڈیوٹی عائد کر دی ہے ۔ کشمیری سیب کے تاجر ایکسپورٹ ڈیوٹی کے طور پر 95 روپے فی کلو سیب ادا کرتے ہیں جو 22 لاکھ روپے فی ٹرک بنتے ہیں۔بھارتی حکومت نے ایرانی اور افغانی سیبوں کی برامد کی ناجازت دے کر کشمیری سیب کا راستہ روک رکھا ہے جس کے باعث بھارتی مارکیٹ میں سیب کی کھپت کم ہوگئی ہے اب بھارتی مارکیٹ میں ایرانی اور افغانی سیبوں کی آمد کے بعد کشمیری سیب اب بنگلہ دیش کے دیگر شہروں کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
بھارتی حکومت نے ایرانی اور افغانی سیبوں کی برامد کی ناجازت دے کر کشمیری سیب کا راستہ روک رکھا ہے تاہم اب بنگلہ دیش میں جموں وکشمیرکے سیب کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور مقبوضہ علاقے سے ان دنوں سیب سے لدے 30 سے زائد ٹرک روزانہ ڈھاکہ اور بنگلہ دیش کے دیگر شہروں کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کو 12 ہزار ٹن سیب فراہم کیے جا رہی ہیں۔بنگلہ دیش کے کئی تاجر بھی کشمیری سیب کی مانگ پورا کرنے کیلئے آج کل مقبوضہ کشمیر میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش کے ایک تاجر معین الدین نے کہاہم کشمیر میں سیب کی تجارت سے تقریبا ایک دہائی سے وابستہ ہیں ، ہم زیادہ تر سیب کی امریکی اقسام کو اپنے ملک میں برآمد کرتے ہیں جہاں اس قسم کی مانگ کئی گنا زیادہ ہے۔
معین الدین نے مزید کہا کہ وہ روزانہ دو سے زائد سیب کے ٹرک بنگلہ دیش روانہ کرتے ہیں جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیری سیب کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ سیبوں سے لدے ٹرک بھارتی ریاست مغربی بنگال کے کے راستے بنگلہ دیش داخل ہوتے ہیں۔تاہم سیب کے کشمیری تاجر بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے عائد کی جائے بھاری ایکسپورٹ ڈیوٹی سے سخت پریشان ہیں ۔ فیاض احمد ملک نامی ایک کشمیری تاجر کاکہنا ہے کہ ہم ایکسپورٹ ڈیوٹی کے طور پر 95 روپے فی کلو سیب ادا کرتے ہیں جو 22 لاکھ روپے فی ٹرک بنتے ہیں، اگر ایکسپورٹ ڈیوٹی نہ لگائی جاتی تو ہمارا زیادہ فائدہ ہوتا۔