سینیٹ میں پارلیمانی جماعتوں کاقراردادکی منظوری کے لئے ضابطہ کار کی پاسداری نہ کرنے کا الزام

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کے اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایوان میں فوجی عدالتوں سے متعلق قراردادکی منظوری کے لئے ضابطہ کار کی پاسداری نہیں کی گئی۔ پیپلزپارٹی،مسلم لیگ(ن) جماعت اسلامی پی ٹی آئی نیشنل پارٹی کے ارکان کی طرف سے اس ضمن میں شدید احتجاج کیا گیا ہے جبکہ سینیٹر مشتاق احمد خان احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے پہنچ گئے ۔

 ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کی صدارت میں اجلاس ہوا ۔ اجلاس کی کاروائی شروع  ہوتے ہی تمام ایوان میں موجود سینیٹرز نے شدید احتجاج شروع کردیا اور کہاکہ سینیٹ نے قرارداد پاس کی ہے جو کہ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاس کی گئی ہے اس پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اس کے بعد کارروائی جائی جائے ۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ نے جو قرارداد پاس کی اس وقت  صرف 12 ارکان ایوان میں موجود تھے، ایجنڈا میں جو چیز شامل نہیں تھی اسے پیش کیا گیا ،یہ طریقہ کار جمہوریت کی نفی ہے،،ایوان نے قواعدوضوابط سے ہٹ کر جو کام کیا ہم اسے سپورٹ نہیں کرتے ،ایوان کو استعمال کرکے ایسے قرارداد پاس کرائی گئی جب کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ عوام کے جزبات کی عکاسی کرتا ہے ،موجودہ حالات میں اس قسم کی قرارداد سے کیا جمہوریت مضبوط ہو گی،

یہ قرارداد واپس لیں،یہ قرارداد اس ایوان کی عکاس نہیں ہے۔اس دوارن سینیٹر رضا ربانی، طاہر بزنجو، تاج حیدر ، سینیٹر مشتاق نے بھی نشتوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا،سینیٹر رضا ربانی اور مشتا ق نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں، مرزا آفریدی نے کہا کہ سینیٹ ایجنڈا مکمل کرکے میں آپ کو بات کرنے کی اجازت دیتا ہوں، پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ نے سخت ریمارکس دیئے۔سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد سمیت ارکان نے قراداد سے متعلق بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے رہے ،

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شورشرابا ہوا،ن لیگ پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے احتجاج کیا سینیٹر مشتاق خان اس دوران چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کے سامنے  پہنچ گئے ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے پہلے ایجنڈے کی کارروائی مکمل کرنے پر اصرارکیا،اس موقع پر ایوان میں کورم کی نشاندہی کردی گئی ،سینیٹ میں کورم پورا نہ نکلا، اور سینیٹ کا اجلاس جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا