افغانستان میں خانہ جنگی نہیں، وہاں سے غیر ملکی جا چکے ہیں۔ سرفراز بگٹی

اسلام آباد (صباح نیوز)نگراں وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کا افغان حکومتوں سے تعلق اچھا نہیں رہا، افغان شہریوں سے ہمارا بھائی چارہ ہے، جو قیامت تک جاری رہے گا،کابل نے پاکستان بننے اور اسے تسلیم کرنے کی مخالفت کی تھی۔ افغانستان سے پہلے پاکستان کے خلاف پراکسی لڑی گئی، پڑوسی ملک میں خانہ جنگی نہیں، وہاں سے غیر ملکی جا چکے ہیں حکومت نے  غیر قانونی تارکین وطن  کو بھیجنے کا فیصلہ کیا جن کے پاس دستاویزات نہیں، یہ کارروائی افغانوں کے خلاف نہیں بلکہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے۔

سینیٹ میں تحریک پربحث سمیٹتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  کوئی شخص بغیر ویزہ کے افغانستان جا کر دکھا دے، افغان شہری یہاں کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو ویزا لیں اور آجائیں۔اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کو اچانک واپس بھیجا جا رہا ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت نے ایسے لوگوں کی وطن واپسی کے لیے ایک مناسب طریقہ کار تیار کیا ہے۔ ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں افغان ناظم الامور کے نمائندے کی طرف سے مناسب رائے بھی شامل ہے۔سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ حکومت نے سب سے پہلے رضاکارانہ واپسی کا ٹائم فریم دیا جس کے تحت 2,90,000 سے زائد غیر ملکی اپنے وطن واپس آئے جبکہ حکومت کی جانب سے صرف آٹھ ہزار کے قریب غیر قانونی افغان باشندوں کو واپس بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبا تین لاکھ غیر قانونی شہری اپنے ملک جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی سے متعلق کسی بھی قسم کی شکایات موصول کرنے کے لیے ایک خصوصی پورٹل اور ٹیلی فون لائن قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 569 شکایات موصول ہوئیں اور ان میں سے 82 فیصد مسلسل فالو اپ کے نتیجے میں مطمئن ہو گئے ہیں۔وزیر داخلہ نے غیر قانونی غیر ملکیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے  غلط ہینڈلنگ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بہت واضح ہدایات دی ہیں کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی قسم کی غلط  ہینڈلنگ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے ایوان کو یہ بھی یقین دلایا کہ سرحدوں پر کسی بھی قسم کی بدانتظامی کو چیک کیا جائے گا  اور اس سلسلے میں سیاسی قیادت کی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانونی دستاویزات رکھنے والے کسی افغان مہاجر کو ہاتھ تک نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ افغان اور پاکستانی بھائی چارے کی مشترکہ رشتوں  میں بندھے ہوئے ہیں اور وہ ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ چونکہ غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل چکی ہیں اور اب مہاجرین کو بھی اپنے ملک جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کارروائی صرف غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف ہے، جن کے پاس کوئی درست سفری دستاویزات نہیں ہیں، اور ریاست پاکستان اس غیر قانونی معمالے کو  ختم کرنا چاہتی ہے۔جو بھی درست دستاویزات پر پاکستان آنا چاہتا ہے اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔۔سینیٹر مشتاق خان کی تحریک پر بیان دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  نگراں وزیر داخلہ نے  یہ بھی بتایا کہ آن لائن سود پر قرضے دینے والی غیر قانونی سوشل میڈیا ایپس کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔  ایسی 111 ایپس کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے جبکہ 1.8 بلین روپے کی رقم ضبط کی گئی ہے اور سائبر کرائم کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیںانہوں نے کہا کہ افغان شہریوں سے بدسلوکی پر 2 ایس ایچ اوز معطل ہوچکے ہیں، ہم نے غیرقانونی مقیم افراد کی  باعزت واپسی کے لیے ہر سطح پر کمیٹی بنائی ہے۔